اسلام آباد : قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف خورشید شاہ نےکہا ہے کہ متنازع خبر پر سیاسی جماعتیں جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تسلیم نہیں کریں گی،حکومت کاکمیشن تشکیل قیام کا فیصلہ درست نہیں۔
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پانامہ کا کیس پارلیمنٹ میں لڑیں گے ،حکومت خود چاہتی تھی کہ پانامہ کا کیس سپریم کورٹ میں جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا پیپلز پارٹی کی باتوں کو نظر انداز کرنا مشکل ہوگا حکومت سمجھدار ہے اس لیے اصل اپوزیشن کے سامنے نہیں آرہی ہے،عمران خان آسان ہدف ہیں اس لیے حکومت ان کے مقابل ہے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ عمران خان سے زیادہ نوازشریف کا کوئی مددگار نہیں ہے، تحریکِ انصاف نے حکومت کے ہاتھ اور مضبوط کیے ہیں اور اپنے غلط فیصلوں سے حکومت کو مضبوط کیا ہے۔
قومی سلامتی سے متعلق حساس خبر کے اجراء پر تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ڈان نے خبر لگانے سے قبل ایک سینیئر وزیر سے خبر کی تصدیق کی تھی کیا کمیشن جھٹلائے پائے گا کہ وزیرِ اطلاعات فارغ ہوا اور رپورٹر کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا تھا؟
آرمی چیف کی مدت ملازمت بڑھائے جانے یا نئے آرمی چیف کے نام کے اعلان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ روایات تو یہ ہیں کہ آرمی چیف کے نام کا فیصلہ 15 اکتوبر تک کر لیا جاتا ہے لیکن اس دفعہ اب تک ایسا نہیں ہوسکا ہے حکومتی تاخیر کی وجہ سمجھ نہیں آرہی ہے۔