جمعرات, دسمبر 26, 2024
اشتہار

مافوقُ الفطرت تصوراتی کردار جو خوف اور دہشت کی علامت ہے

اشتہار

حیرت انگیز

ویروولف ایک مافوقُ الفطرت کردار ہے جس کا تذکرہ قدیم قصّوں یا لوک داستانوں میں بکثرت کیا گیا ہے۔

ویروولف کے بارے میں مشہور داستانوں کے مطابق دنیا میں ایسے انسان بھی پائے جاتے تھے جو بھیڑیا اور بھیڑیے سے دوبارہ انسانی شکل اختیار کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ یہ خاص طور پر پورے چاند کی رات میں ایسی شکل اختیار کرلیتے تھے اور ان کا اس پر کوئی اختیار نہیں ہوتا تھا۔ چاندنی رات میں ان کی یہ شکل اور اس باعث ان کی طاقت اپنے شباب پر ہوتی ہے۔ چودھویں رات کو ایسا کوئی انسان بھیڑیا بن کر خون پینے کے لیے نکل پڑتا ہے۔ اسے اگر ہم ”آدم بھیڑیا“ کہیں تو اس کا تصور غالباً‌ یورپی لوک داستانوں سے آیا ہے، جس کی مختلف شکلیں ہیں۔

خیال ہے کہ دنیا بھر میں جب یورپی ممالک نے اپنی کالونیوں کو وسعت دینا شروع کیا تو ان کی یہ داستانیں اور انسان کے روپ بدلنے کا تصوراتی نظریہ بھی پھیلتا چلا گیا۔ اس طرح‌ یہ کردار ایشیائی کے باشندوں‌ میں‌ بھی خوف اور دہشت کی علامت بن گیا۔ ایک زمانہ تھا جب لوگ توہم پرست اور بھوت پریت کی کہانیوں یا ایسے مافوقُ‌ الفطرت کرداروں پر فوری یقین کرلیتے تھے، کیوں کہ ان کے پاس حقیقت تک پہنچنے کے لیے کوئی راستہ نہیں‌ ہوتا تھا۔ عام لوگوں میں‌ ایسی کہانیاں‌ بہت مقبول تھیں اور سینہ بہ سینہ ایسے واقعات جن میں‌ کوئی انسان پراسرار حالت میں‌ مردہ پایا گیا ہو ایک نسل سے دوسری تک پہنچتے تھے۔ ایک خیال یہ بھی ہے کہ اس تصوراتی کردار کو چڑیلوں کے متوازی پیش کیا گیا تھا۔

- Advertisement -

اکثر جنگلات میں‌ یا کسی بھی علاقے میں کسی طاقت ور جانور، بالخصوص درندے جیسے شیر، چیتے وغیرہ کے حملے میں‌ کوئی انسان ہلاک ہوجاتا اور اس کی ادھڑی ہوئی لاش یا اس کے جسم پر کہیں نوکیلے دانتوں یا پنجوں کے نشانات ملتے تو اس سے متعلق کوئی افسانہ اور کہانی گھڑ لی جاتی تھی۔ موقع پرست یا خیالی دنیا میں‌ رہنے کے عادی لوگ کسی نہ کسی سبب اس ہلاکت کو کسی ان دیکھی مخلوق اور حیوان کی کارستانی بتاتے اور اس کے ذریعے اپنے مقصد کی تکمیل کرتے۔

ویروولف یا وہ انسان جو کسی خاص تاریخ یا آسمانی تغیر کے نتیجے میں‌ بھیڑیے کا روپ دھار لیتا تھا، اسی کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔ اس کا تذکرہ اور اس کا تصور یورپ میں سترھویں صدی میں اپنے عروج پر تھا، لیکن بیسویں صدی میں اس موضوع پر بہت سے ناول لکھے گئے اور لاتعداد فلمیں بھی بنائی گئیں۔

سولھویں اور سترھویں صدی کے دوران یورپ میں ”ویئر وولف فکشن“ کا آغاز ہوا۔ اس عرصہ میں اس خیالی کردار پر لا تعداد کہانیاں گھڑی گئیں اور ویروولف کو اس تواتر سے پیش کیا گیا کہ لوگ اس کے تصواتی یا حقیقی ہونے پر ابہام کا شکار ہوگئے۔ آج بھی یہ کردار جہاں‌ بچّوں اور بڑوں‌ میں‌‌ خوف اور دہشت کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے، وہیں سنسنی خیز واقعات اور مافوق الفطرت داستانوں کے شوقین اس پر بنائی گئی فلمیں‌ اور لکھی جانے والی کہانیاں ضرور پڑھنا پسند کرتے ہیں۔

اب بات کرتے ہیں لائیکن تھراپی (Lycanthropy) کی جو ایک طبّی اصطلاح ہے اور قدیم یونانی لفظ سے ماخوذ ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ دماغی خلل ہے جس کا شکار فرد خود میں بھیڑیے جیسی بھوک، توانائی اور دیگر خصوصیات محسوس کرسکتا ہے اور اس کے زیرِ اثر وہ خود کو بھیڑیا تصور کرنے لگتا ہے۔ یہ انسانی جسم میں کسی حقیقی تبدیلی کا نام نہیں بلکہ پاگل پن کی ایک خاص قسم ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں