بڑی الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا اور ان دنوں کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی وجہ سے مشہور جنوبی افریقی ارب پتی شخصیت ایلون مسک اور مریخ پر حکومت کرنے والے ایک افسانوی کردار ’ایلون‘ میں ایک حیرت انگیز مشابہت کے بارے میں جان کر آپ ششدر رہ جائیں گے۔
یہ سوال ان دنوں دل چسپی رکھنے والوں کو پریشان کر رہا ہے کہ کیا مریخ پر ’ایلون‘ کی حکومت سے متعلق 1948 کی پیش گوئی درست ثابت ہونے جا رہی ہے؟ دراصل 1948 میں ایک سائنس دان نے اپنے ایک ناول ’مریخ پروجیکٹ‘ میں ایلون نامی ایک کردار پیش کیا تھا جو مریخ پر نو آبادی کی قیادت سنبھال لیتا ہے۔
سائنس دان ویرنہر فان براؤن نے پہلی بار جرمنی میں راکٹ پروگرام کی بنیاد رکھی تھی، انھوں نے دوسری عالمی جنگ میں نازیوں کے لیے وی 2 راکٹ بنائے تھے، انھوں نے امریکی خلائی پروگرام کو آگے بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔
فان براؤن نے اپنے ناول میں نہ صرف مریخ پر پہنچنے والی پرواز کے لیے تکنیکی ضروریات کو بیان کیا، بلکہ یہ بھی بتایا کہ زمین کے ہمسایہ سیارے مریخ پر کس طرح 9 افراد اپنی حکمرانی قائم کرتے ہیں، مریخ کی ساری آبادی پانچ برس کے لیے ان افراد کو منتخب کرتی ہے اور سب سے اوپر ’ایلون‘ کا درجہ ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا ’ایلون‘ سے سائنس دان کی مراد ’ایلون مسک‘ تھا؟ کیوں کہ دنیا کے امیر ترین لوگوں میں سے ایک یہ ارب پتی بزنس مین نہ صرف جدید ترین کاریں بنانے اور انفرا اسٹرکچر، سرنگیں بنانے والی کمپنی کا مالک ہے بلکہ وہ بڑی ایرواسپیس کمپنی ’اسپیس ایکس‘ کا بھی مالک اور اس میں چیف انجینئر ہے۔
پے پال، ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کے مداح یہی سمجھتے ہیں کہ اس ناول میں، جس ’ایلون‘ کا ذکر کیا گیا تھا، وہ ایلون مسک ہی ہے، کیوں کہ یہ ارب پتی بزنس مین مریخ پر جانا بھی چاہتا ہے اور اس نے اپنی نجی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے ذریعے ایسی راکٹ ٹیکنالوجی بھی تیار کی ہے، جو ممکنہ طور پر مریخ پر پہلی انسانی لینڈنگ میں استعمال ہو سکے گی۔
گزشتہ برس جب ایک صحافی نے ٹوئٹر پر فان براؤن کے ناول سے اقتباس شیئر کیا، تو اس کا جواب ایلون مسک نے بھی فرینکنسٹائن فلم کے ایک ڈائیلاگ کے ساتھ دیا تھا ’تقدیر! تقدیر! میرے لیے اس سے فرار ناممکن ہے! لہٰذا کوئی بھی اپنے مقدر سے بچ نہیں سکتا۔‘
ایلون عبرانی نام ہے جس کے معنی راکھ یا درخت یا طاقت کا سرچشمہ ہیں، افریقا میں ایلون کا نام لڑکیوں کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس کا مطلب ہے ’خدا مجھ سے محبت کرتا ہے۔‘
فان براؤن کے ناول کی اشاعت کے تقریباً 20 برس بعد پہلی مرتبہ انسان نے چاند پر قدم رکھا تھا، ناول میں مریخ پروجیکٹ کا آغاز 1965 میں ہوتا ہے، مجموعی طور پر 10 خلائی جہاز مریخ کی جانب روانہ ہوتے ہیں جن میں سے سات خلائی جہازوں پر 70 افراد سوار ہوتے ہیں جب کہ تین پر عام ضرورت کا سامان رکھا جاتا ہے۔ اس ناول کے 73 برس بعد مریخ مشن کوئی بہت ہی اچھوتا مشن نہیں لگتا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ فان براؤن نے اپنے سائنسی علم کو استعمال میں لاتے ہوئے آج کے مریخ مشن کے حوالے سے مرکزی خیالات کی بنیاد رکھی۔
ناول کے برعکس آج ایک حقیقی ’ایلون‘ موجود ہے، جو مریخ کی تسخیر کے لیے کمر بستہ ہے اور اس کے لیے اس نے اپنا ایک نجی ادارہ بھی قائم کر رکھا ہے، جو خلائی تسخیر کی دوڑ میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے، ایلون مسک کا کہنا ہے کہ وہ 2030 سے پہلے پہلے انسان کو مریخ پر اتارنا چاہتے ہیں۔