تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

اگلے 4 ماہ میں مغربی افریقہ میں بڑے المیے کا خدشہ

بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے کہا ہے کہ اگلے 4 ماہ میں مغربی افریقہ میں خوراک کا بحران شدید ہو سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی امدادی گروپوں نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ میں تقریباً 27 ملین افراد بھوک کا شکار ہیں، اور یہ دس برسوں میں خطے کا بدترین غذائی بحران ہے۔

منگل کو شائع ہونے والے ایک بیان میں، 11 بڑی بین الاقوامی تنظیموں بشمول Oxfam، ALIMA اور Save the Children نے خبردار کیا ہے کہ اس جون میں یہ تعداد 38 ملین تک بڑھ سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر فوری اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو یہ اضافہ ’ایک نئی تاریخی سطح‘ کو چھو لے گا اور یہ پچھلے سال کے دوران ایک تہائی سے زیادہ کا اضافہ ہوگا۔

یہ انتباہ ساحل اور جھیل چاڈ میں خوراک اور غذائیت کے بحران پر ایک ورچوئل کانفرنس سے ایک دن پہلے آیا ہے۔

2015 کے بعد سے اس خطے میں ہنگامی خوراک کی امداد کی ضرورت والے لوگوں کی تعداد (جن میں برکینا فاسو، نائجر، چاڈ، مالی اور نائجیریا شامل ہیں) تقریباً 4 گنا بڑھ کر 7 سے بڑھ کر 27 ملین تک پہنچ گئی ہے۔

آکسفیم کے مغربی اور وسطی افریقہ کے علاقائی ڈائریکٹر السلامہ داولاک سیدی نے کہا کہ خشک سالی، سیلاب، تنازعات، اور کرونا وبا کے معاشی اثرات کی وجہ سے صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے، جس نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا ہے اور انھیں کنارے کی طرف پر دھکیل رہا ہے۔

اقوام متحدہ نے اندازہ لگایا ہے کہ اس سال 6 سے 59 ماہ کی عمر کے 6.3 ملین بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوں گے، جو کہ 2021 سے تقریباً 30 فی صد زیادہ ہے۔

پہلے سے ہی سنگین صورت حال میں اضافے کے حوالے سے، ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے سے دنیا بھر میں خوراک کی قیمتوں میں 20 فی صد تک اضافہ ہو سکتا ہے، اور پہلے سے ہی کمزور آبادی کے لیے ناقابل برداشت اضافہ ہوگا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جاری جنگ نے کئی علاقوں میں خوراک کی قلت کا خطرہ پیدا کر دیا ہے، اس خطے کے کئی ممالک 30 سے 50 فی صد گندم روس یا یوکرین سے درآمد کرتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -