تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

مغربی کنارہ نہتے فلسطینیوں کے خون سے سُرخ ہونے لگا

فلسطین کا علاقہ مغربی کنارہ، جس پر اسرائیل ناجائز طور پر قابض ہے، نہتے فلسطینیوں کے خون سے سُرخ ہونے لگا ہے، اقوام متحدہ نے رواں سال کو فلسطینیوں کے لیے مہلک ترین سال قرار دے دیا ہے۔

اے پی نیوز کے مطابق مشرق وسطیٰ کے یو این ایلچی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے 2005 میں مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں پر نظر رکھنی شروع کی ہے، اور تب سے 2022 کا سال مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے لیے سب سے مہلک سال ثابت ہو رہا ہے۔

ایلچی ٹور وینزلینڈ نے اس صورت حال کو ’دھماکا خیز‘ قرار دیا، اور کہا حالات کو پرسکون کرنے اور اسرائیل فلسطین مذاکرات کی تجدید کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس سال اب تک مغربی کنارے میں اسرائیل اور فلسطینیوں کی ’نام نہاد‘ لڑائی میں 125 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اسرائیلی فورسز نے بچوں کو بھی نہ چھوڑا، اور کم عمر لڑکوں کو بھی شہید کیا، اسرائیلی فورسز پتھر پھینکنے والے فلسطینیوں کو مسلح دہشت گرد قرار دے کر گولیاں برسا دیتی ہیں۔

ٹور وینزلینڈ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ ’’تشدد کے ایک مہلک چکر میں بڑھتی ہوئی ناامیدی، غصہ اور تناؤ ایک بار پھر پھوٹ پڑے ہیں، جس پر قابو پانا مشکل ہوتا جا رہا ہے، اور بھاری تعداد میں فلسطینی مارے جا چکے یا زخمی ہو چکے ہیں۔‘‘

اقوام متحدہ کے ایلچی نے کہا کہ گزشتہ مہینے میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 6 بچوں سمیت 32 فلسطینی شہید اور 311 زخمی ہوئے، اسی عرصے کے دوران فلسطینیوں کی جانب سے فائرنگ، جھڑپوں اور پتھراؤ کے واقعات میں اسرائیلی فورسز کے 2 اہل کار ہلاک اور 25 اسرائیلی شہری زخمی ہوئے۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق مغربی کنارے میں جاری اسرائیلی چھاپے فلسطینی صدر محمود عباس کی فلسطینی اتھارٹی کے لیے ایک سنگین چیلنج ہیں، اسرائیلی فورسز روزانہ چھاپے مارتی ہیں، اور عباس اقتدار میں رہنے کے لیے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون پر انحصار کرتے ہیں، یہ تعاون فلسطینیوں میں انتہائی غیر مقبول ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مغربی کنارے پر قبضہ کیا تھا، اور وہاں 130 سے زیادہ بستیاں تعمیر کی ہیں، زیادہ تر ممالک ان بستیوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ دوسری طرف فلسطینی چاہتے ہیں کہ مغربی کنارے کو ان کی مستقبل کی ریاست کا اہم حصہ بنایا جائے۔

اس وقت مقبوضہ مغربی کنارے کی غیر قانونی بستیوں میں تقریباً 4 لاکھ 75 ہزار یہودی آباد کار موجود ہیں، دوسری طرف علاقے میں فلسطینیوں کی آبادی 29 لاکھ ہے۔

اسرائیلی کارروائیاں بنیادی طور پر شمالی مقبوضہ مغربی کنارے پر مرکوز ہیں، جب کہ جنوب میں الخلیل (ہیبرون) میں حالات اتنے خراب نہیں۔

Comments

- Advertisement -