تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

امریکی جنرل نے روس سے نبرد آزما یوکرین کو کیا مشورہ دیا؟

امریکی فوج کے ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل مارک کمیٹ نے کہا ہے کہ یوکرین کے لیے بہتر ہے کہ وہ اب کے ساتھ مذاکرات کرے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی فوج کے ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل مارک ٹی کمیٹ نے کہا ہے کہ یوکرین کے تنازع کو برقرار رکھنا نیٹو کے لیے مشکل ہوتا جا رہا ہے، اس لیے کیف کو ماسکو کے ساتھ بات چیت کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

سابق امریکی جنرل کمیٹ نے میگزین میں لکھے گئے اپنے مضمون میں کہا کہ گزشتہ ماہ یوکرین کے لئے واشنگٹن کے تازہ ترین فوجی امدادی پیکیج میں پرانے اور کم جدید ہتھیار شامل تھے، جو اس بات کی نشاندہی کر سکتے ہیں کہ میدان جنگ میں یوکرین کو فراہم کردہ اضافی ہتھیار تقریباً ختم ہورہے ہیں۔

اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روس کے درمیان طویل تنازع کا مطلب ہوگا کہ نیٹو ممالک کے پاس اہم ہتھیاروں کے ذخیرے ختم ہو جائیں گے اور اس طرح کی صورت حال کے نتیجے میں مغربی ممالک کو زیادہ دباؤ، مسلسل افراط زر، سردیوں میں گرم رہنے کے لیے گیس کی قلت کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی دنیا بھر میں مقبولیت بھی کم ہوسکتی ہے۔

2008 میں امریکا کے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے سیاسی وعسکری امور کے طور پر خدمات انجام دینے والے جنرل ریٹائرڈ مارک ٹی کمیٹ نے روس یوکرین تنازع کے حل کو تیز کرنے کیلے چار طریقے تجویز کیے ہیں۔
کمیٹ کے پہلے تین آپشن جنگ کو طول دینے سے متعلق ہیں اور اس بارے میں وہ کہتے ہیں کہ امریکا، یورپی یونین اور اتحادی ممالک سے اے ٹی اے سی ایم میزائل، ایف 16 جیٹ طیارے، پیٹریاٹس جیسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سمیت نیٹو کے ذخیرے میں یوکرین کو درکار ہتھیاروں کی فراہمی کے ساتھ روس میں اہداف پر حملہ کرنے کی حکمت عملی اپنائی جائے۔

تاہم ان تجاویز کے ساتھ ہی سابق امریکی جنرل نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کی حکمت عملی اپنانے سے یقینی طور پر ماسکو کی طرف سے زبردست ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا اور یورپ میں باقاعدہ جنگ پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوجائے گا۔

ان تین جنگی آپشن کے بعد جنرل کمیٹ کا چوتھا آپشن بات چیت ہے، ان کے مطابق موجودہ صورتحال کے تناظر میں اس تنازع کے حل کے لئے یوکرین اس جنگ کے سفارتی حل پر زور دے۔ اس وقت بات چیت کے لیے بہت کم امکانات ہیں لیکن یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو اس بات کو تسلیم کرنا چاہیے کہ دوبارہ ہتھیاروں کی رسد میں کمی سے ان کی فوج پر تباہ کن اثر پڑے گا، نہ صرف میدان جنگ میں کارروائیوں کے لیے بلکہ یوکرین کے لئے باہر کے ممالک کی حمایت میں بھی کمی دیکھنی پڑے گی۔

جنرل کے مطابق روس سے سفارتی قرارداد کا آغاز ناگوار ہوگا اور شاید اسے یوکرین اور مغرب کو شکست خورد کے طور پر دیکھا جائے گا، لیکن چونکہ موجودہ دلدل سے باہر نکلنے کے امکانات بہت کم ہیں، اس لیے بہتر ہو گا کہ اب مذاکرات کیے جائیں۔

Comments

- Advertisement -