الزائمر یاد داشت کو متاثر کرنے والی بیماری ہے اس کا کوئی مکمل علاج تو نہیں لیکن کچھ چیزوں سے مرض کو روکا ضرور جا سکتا ہے۔
الزائمر ایک ایسی بیماری ہے الزائمر ایسی بیماری ہے جو یادداشت کو متاثر کرتی ہے اس کے اثرات آہستہ آہستہ ظاہر ہوتے ہیں۔ مریض معمولات اور روزمرہ کے واقعات کو بھول جاتا ہے۔ عموماً 65 سال سے زائد عمر کے افراد اس کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ بیماری ڈیمینشیا نہیں بلکہ اس کی ہی ایک قسم ہے۔
یہ بیماری کیوں ہوتی ہے اس کا علاج کیا ہے اس حوالے سے معروف نیورو سرجن اسٹنٹس پروفیسر ڈاکٹر یوسف شیخ نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو ’’باخبر سویرا‘‘ میں شرکت کی اور مفید معلومات فراہم کیں۔
ڈاکٹر یوسف شیخ نے کہا کہ الزائمر یاد داشت سے متعلق بیماری ہے لیکن یہ عام بھولنے والا مسئلہ نہیں کیونکہ عمومی طور پر بھولنے کی عادت ہر انسان میں ہوتی ہے لیکن جب یہ عادت بہت زیادہ بڑھ جائے کہ جس میں معمولات زندگی اتنے متاثر ہوں کہ مثلا گھر سے نماز کے لیے جائے تو خدشہ ہو کہ پتہ نہیں گھر آئے گا یا راستہ بھول جائے گا یا متاثرہ شخص گھر سے باہر نکلے اور پھر سوچے کہ میں باہر آیا کیوں تھا۔ جب معمولات زندگی اس حد تک متاثر ہونے لگیں تو اسی کو الزائمر کہتے ہیں اور یہ ڈیمنشیا کی ہی ایک قسم ہے۔
نیورو سرجن نے کہا کہ الزائمر ہونے کی کئی وجوہات ہیں جن میں جینیاتی، ماحولیاتی اور طرز زندگی شامل ہیں۔ جینیاتی اور ماحولیاتی معاملات میں تو زیادہ عمل دخل نہیں لیکن ہم لائف اسٹائل تبدیل کرکے اس مرض سے بچ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مرض کا باقاعدہ مکمل علاج نہیں لیکن کچھ اقدامات سے اس پر کنٹرول ضرور کیا جا سکتا ہے۔ اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لاتے ہوئے بہتر خوراک کا استعمال، کچھ مخصوص تھراپیز اور آسان ورزشیں، چہل قدمی کو اپنے معمولات میں شامل کرکے اس سے بچا جا سکتا ہے جب کہ کچھ ادویات ہیں جو کسی حد تک یاد داشت کی بحالی میں بھی مدد کرتی ہیں۔
ڈاکٹر یوسف شیخ نے کہا کہ ذہنی یاد داشت کو بہتر بنانے کے لیے ایک بہت ہی آسان ورزش ہے جب بھی سونے کے لیے لیٹیں تو دن بھر کی ہونے والے امور کو اپنے ذہن میں دوبارہ دہرا لیں۔ یہ ورزش نارمل افراد بھی کر سکتے ہیں۔