تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

کھانسی کیا ہے؟

کھانسی کیا ہے؟

آپ جانتے ہیں کہ کھانسی ایک بہت عام سی بات سمجھی جاتی ہے، ہمارے ارد گرد ہر وقت کوئی نہ کوئی کھانستا ہے۔ لیکن آج اس کے بارے میں آپ تفصیلی جانیں گے۔

کھانسی (Cough) ایک فِطری عمل ہے جس کے ذریعے سانس کی نالیوں، پھیپھڑوں اور گلے میں جمع ہونے والے مواد کی صفائی ہوتی ہے، بلغمی راستوں میں گرد و غبار جمع ہو جاتا ہے جو کھانسی کے ذریعے صاف ہوتا ہے، اور یہ ایک اضطراری یعنی غیر ارادی عمل ہے، اور یہ کبھی کبھار ہی کسی تشویش ناک صورت حال کی علامت ہوتی ہے۔

خشک کھانسی خارش آور ہوتی ہے اور اس سے کوئی بلغمی مادہ پیدا نہیں ہوتا، سینے سے اٹھنے والی کھانسی کا مطلب یہ ہے کہ بلغمی مادہ پیدا ہوتا ہے جو آپ کے تنفس کے راستوں کو صاف کر دیتا ہے۔

کھانسی کی زیادہ تر اقسام 3 ہفتوں میں ختم ہو جاتی ہیں لہٰذا کسی علاج کی ضرورت پیش نہیں آتی، لیکن کھانسی تواتر کے ساتھ ہو تو پھر اپنے معالج سے معائنہ کروانا ایک اچھی بات ہے تاکہ وہ اس کی وجہ معلوم کر سکیں۔

کھانسی کی وجہ

اس سلسلے میں 2 قسم کی کھانسی ہے، جس کے بارے میں آپ جانیں گے، ایک مختصر مدت والی لیکن شدید، اور دوسری متواتر یعنی پرانی کھانسی۔

مختصر مدت کی کھانسی کی عمومی وجوہ

سانس کے بالائی راستے کا انفیکشن (اپر رسپائریٹری ٹریکٹ انفیکشن) جو گلے، سانس کی نالی یا سانس کی نسوں کو متاثر کرتا ہے، مثال کے طور پر سردی، نزلہ، نرخرے کا ورم ناک کے نتھنوں کی سوزش یا کالی کھانسی۔

سانس کی نالی کے نچلے حصے کا انفیکشن (LRTI) جو پھیپڑوں یا سانس کے راستوں کو متاثر کرتا ہے، مثال کے طور پر شدید قسم کی حلق کی سوجن یا نمونیا۔

کوئی الرجی، مثال کے طور پر الرجی کی وجہ سے ناک کی سوزش یا ہیفیور (تپ کاہی)

کسی طویل مدت کی بیماری کا اچانک ابھر آنا مثلاً دمہ، پھیپھڑوں میں خلل پیدا کرنے والا دیرینہ مرض COPD، یا دیرینہ حلق کی سوجن۔

بذریعہ سانس اندر جانے والا گرد و غبار یا دھواں۔

کبھی کبھار مختصر مدت والی کھانسی مرض کی پہلی علامت کے طور پر ظاہر ہو کر متواتر کھانسی کا سبب بن جاتی ہے۔

مستقل کھانسی کی وجوہ

سانس کی نالی کے اندر موجود طویل مدت کا انفیکشن مثلاً دیرینہ حلق کی سوجن۔

دمہ: یہ عام طور پر دیگر علامات کا سبب بنتا ہے، مثلاً خرخراہٹ، سینے میں تناؤ اور سانس کا پھول جانا۔

الرجی: سگریٹ نوشی: سگریٹ نوشی کرنے والے شخص کی کھانسی بھی سی او پی ڈی کی علامت ہو سکتی ہے۔

سانس کی نالیوں کا پھیلاؤ: جہاں پھیپھڑوں میں جانے والی ہوا کے راستے خلاف معمول طور پر کھل جاتے ہیں۔

ناک کی پچھلی طرف گرنے والا مواد: ناک کے پچھلے حصے سے بلغم کا گلے کے نیچے گرنا ناک کی سوزش یا ناک کے نتھنوں کی سوزش کا سبب ہو سکتا ہے۔

معدے اور خوراک کی نالی کے سیال کا مرض (جی او آر ڈی): جہاں معدے کے ٹپکنے والے تیزاب کی وجہ سے گلے میں جھنجھلاہٹ پیدا ہوتی ہے۔

تجویز کردہ دوا: جیسا کہ انجیوٹنسن کنورٹنگ انزائم انہیبٹر (اے سی ای مانع) جس کو دل کے مرض اور ہائی بلڈ پریشر کےعلاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بہت سی صورتوں میں، ڈاکٹر کو فکر نہیں ہوتی کہ کھانسی خشک ہے یا بلغمی بلکہ اس کو یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہوگی کہ آیا آپ معمول سے ہٹ کر سیاہ بلغم زیادہ مقدار میں نکال رہے ہیں یا نہیں۔

مستقل کھانسی کبھی کھبار ہی کسی تشویش ناک مرض کی علامت ہو سکتی ہے مثلاً پھیپھڑوں کا کینسر, پھیپھڑوں کی شریانوں میں خون جم جانا یا ٹی بی۔

بچوں کی کھانسی

بچوں میں کھانسی کی وجوہ عام طور پر وہی ہوتی ہیں جن کا اوپر ذکر کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر، سانس کی نالی میں انفیکشن، دمہ یا جی او آر ڈی سب کے سب بچوں کو متاثر کرتے ہیں۔ تاہم بچوں میں زیادہ عام وجوہ درج ذیل ہیں:

نرخرے کی نالیوں کی سوزش: سانس کی نالی میں ایک معمولی نوعیت کا انفیکشن جوکہ عام طور پر زکام جیسی علامات کا سبب پیدا کرتا ہے۔

خناق: جب بچہ اندر کی طرف سانس لیتا ہے تو یہ ایک نمایاں قسم کی درشت کھانسی اور سخت آواز پیدا کرتی ہے جس کو خراخراہٹ کہتے ہیں۔

کالی کھانسی: اس طرح کی علامات تلاش کریں مثلاً کھانسی کے سخت قسم کے دورے، الٹی اور ’ہو ہو‘ کی آواز اور کھانسی کے بعد ہر سانس تیزی کے ساتھ آنا۔ عام طور پر بچے میں مستقل کھانسی کی موجودگی ایک دیرینہ قسم کی تشویش ناک بیماری ہو سکتی ہے ، مثلاً موروثی بیماری۔

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں؟

اگر آپ کے بچے کو ایک یا 2 ہفتوں سے کھانسی ہو رہی ہے تو عام طور پر ڈاکٹر سے ملنے کی ضرورت نہیں ہوتی، تاہم آپ طبی مشورہ حاصل کریں اگر:

آپ کو 3 ہفتوں سے زیادہ دیر تک کھانسی ہو چکی ہے، اگر آپ کو شدید کھانسی ہے، آپ کی کھانسی میں خون آتا ہے یا آپ کی سانس پھولتی ہے، سانس لینے میں مشکل پیش آتی ہے یا سینے میں درد ہوتا ہے، وزن میں بلاوجہ کمی آ گئی ہے، آپ کسی بھی دیگر پریشان کن علامات سے دوچار ہیں مثلاً آواز میں مستقل تبدیلی یا آپ کی گردن پرسوجن یا گلٹیاں۔

اگر آپ کے معالج کو سمجھ نہیں آ رہی کہ آپ کی کھانسی کا سبب کیا ہے تو وہ آپ کو معائنے کے لیے اسپتال کے ماہر کے پاس بھیج سکتے ہیں، وہ ٹیسٹ لینے کا بھی کہہ سکتے ہیں مثلاً ایکس رے، الرجی ٹیسٹ، سانس کا ٹیسٹ اور انفیکشن کا جائزہ لینے کے لیے آپ کے بلغم کا تجزیہ کرنا۔

دستیاب علاج

مختصر مدت کی کھانسی کے لیے علاج ہمیشہ ضروری نہیں ہوتا کیوں کہ یہ وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہو سکتی ہے جو کہ چند ایک ہفتوں کے اندر اندر خود بخود بہتر ہو جائے گی۔ آپ کافی مقدار میں محلول پیتے ہوئے اور درد کم کرنے والی دوائیں مثلاً پیراسیٹامول یا آئی بروفین استعمال کرتے ہوئے گھر میں رہ کر آرام کر سکتے ہیں۔

کھانسی کی دوائیاں اور علاج

اگرچہ بعض افراد کو اس سے مدد ملتی ہے لیکن وہ ادویات جو آپ کی کھانسی کو روکنے یا آپ کے بلغم کو دبا دینے کا دعوی کرتی ہیں ان کو عام طور پر تجویز نہیں کیا جاتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس بات کی کم شہادت ملتی ہے کہ یہ عام گھریلو علاج سے زیادہ بہتر ہیں لہٰذا یہ کسی کے لیے بھی موزوں نہیں ہیں۔

دی میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر پراڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی (ایم ایچ آر اے) تجویز کرتے ہیں کہ کھانسی اور نزلہ زکام کی کاؤنٹر پر فروخت کی جانے والی ادویات 6 سال سے کم عمر کے بچوں کو نہیں دی جانی چاہیئں۔ 6 تا 21 سال کی عمر کے بچے صرف ڈاکٹر یا فارماسسٹ کے مشورے سے ہی ان کو استعمال کر سکتے ہیں۔

گھریلو نسخے استعمال کرنے جن میں شہد اور لیموں شامل ہوتا ہے مفید اور محفوظ ہو سکتے ہیں۔ ایک سال سے کم عمر کے شیر خوار بچوں کو شہد نہیں دیا جانا چاہیے کیوں کہ شیر خوار بچہ زہریلے اثرات سے دوچار ہو سکتا ہے۔

بنیادی وجوہ کا علاج کرنا

اگر آپ کی کھانسی مخصوص وجوہ سے ہے تو اس کا علاج مددگار ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر:

آپ کی سانس کی نالی میں موجود سوجن کو کم کرنے کے لیے بذریعہ سانس اسٹیرائڈز استعمال کر کے دمے کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ جن اشیا سے آپ کو الرجی ہے ان سے اجتناب کرتے ہوئے اور اینٹی ہسٹامین لیتے ہوئے الرجی کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ بیکٹیریا کی وجہ سے انفیکشن کا علاج اینٹی بایوٹک سے کیا جا سکتا ہے، آپ کے معدے کی تیزابیت کا اثر ختم کرنے کے لیے جی او آر ڈی کا علاج تیزابیت ختم کرنے والے مادے اور دوا کے ساتھ کیا جا سکتا ہے تاکہ آپ کے معدے کی پیدا کردہ تیزابیت کی مقدار کو کم کیا جا سکے۔

آپ کی سانس کی نالیوں کو چوڑا کرنے کے لیے سی او پی ڈی کا علاج سانس کی نالی کو پھیلانے والے مادے کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ سگریٹ نوشی کرتے ہیں تو اس کا ترک کر دینا بھی کھانسی کو بہتر کر سکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -