تازہ ترین

شہد کی مکھیاں اپنے بچوں کو کیا سکھاتی ہیں؟ حیران کن انکشاف

شہد کی مکھیاں اپنے بچوں کا کیا سکھاتی ہیں نئی سائنسی تحقیق میں حیرت انگیز انکشاف سامنے آ گیا ہے۔

ایک شعر کا یہ مصرع بہت مشہور ہے کہ ’’رقص میں ہے سارا جہاں‘‘۔ لوگوں کو سارا جہاں کہیں رقص میں نظر آئے یا نہ آئے لیکن شہد کی مکھیاں تو باغ سے واپس آکر رقص کرتی ہیں تاہم ایک نئی تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ شہد کی مکھیاں صرف خود ہی رقص نہیں کرتیں بلکہ اپنے اس فن کو نسل در نسل اپنے بچوں میں بھی منتقل کرتی ہیں اور انہیں یہ رقص سکھاتی ہیں تاہم یہ رقص انسانی رقص کی طرح نہیں ہوتا۔

یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ شہد کی مکھیاں شہد بنانے کے لیے پھولوں کا رس چوستی ہیں اور اس کے لیے وہ باغوں کے چکر لگا کر مفید پھول ڈھونڈتی ہیں۔ جب انہیں رس بھرے پھول ملتے ہیں تو وہ اپنے چھتے کے قریب آکر رقص کرتی ہیں اور اس دوران وہ ’’8‘‘ کے ہندسے کی شکل بناتی ہیں۔

مشہور ہے کہ مکھیاں جب باغ میں جاکر واپس آتی ہیں تو چھتے کے پاس 8 کی شکل میں رقص کرتی ہیں جس سے وہ رس سے بھرے پھول کی نشاندہی کرتی ہے۔ تاہم بچہ مکھیاں ڈانس کا یہ عمل اپنے بڑی بوڑھی مکھیوں سے سیکھتی ہیں۔

مکھیوں کا رقص ان کے لیے بہت کام آتا ہے۔ اس سے وہ نہ صرف پھولوں کا رخ، فاصلہ اور دیگر تفصیلات ظاہر کرتی ہیں بلکہ رس کے لذیذ ہونے کی اطلاع بھی دیتی ہیں۔

تاہم اب نئی سائنسی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ شہد کی مکھیاں پیدائشی طور پر رقص نہیں جانتیں بلکہ بڑی مکھیاں اپنے بچوں کو یہ رقص کرنے کا ہنر سکھاتی ہیں۔

ماہرین نے اس کا خود مشاہدہ کیا کہ 10 روز کی عمر والی شہد کی مکھیاں بڑی مکھیوں سے رقص سیکھتی ہیں اور اس کے بعد خود رقص کی ماہر بن جاتی ہیں۔

اس تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے یورپی شہد کی مکھیوں کی 10 کالونیوں یا چھتوں کا جائزہ لیا اور دیکھا کہ چھتے میں بڑی عمر کی مکھیاں ناچ رہی ہیں اور چھوٹی مکھیاں انہیں دیکھ رہی ہیں۔ کبھی وہ آگے اور پیچھے حرکت کرتی ہیں تو کبھی اڑتے ہوئے 8 کا ہندسہ بناتی ہیں۔ اس سے وہ بتاتی ہے کہ کس رخ پر اڑنا ہے جبکہ دائرے کی گنتی سے ظاہر ہوتا ہے رس کا ذخیرہ کتنی دور ہے۔

اسی حوالے سے امریکی ریاست کیلیفورنیا کی ایک یونیورسٹی سان ڈیاگو کے پروفیسر جیمز سی نے تحقیقی مقالہ لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ غلطیوں سے بچنے کے لیے نئی مکھیاں اپنے بڑوں سے سیکھتی ہیں۔

اگرچہ مکھیوں کا دماغ چھوٹا ہوتا ہے لیکن ساتھ مل کر وہ غیرمعمولی کام انجام دیتی ہیں۔ جن میں رقص جیسا پیچیدہ عمل بھی شامل ہے۔

سماجی طور پر سیکھنے کا یہ عمل بڑے دماغ والے جانوروں مثلاً بندروں اور پرندوں میں دیکھا جاسکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -