تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

یادداشت کی کمزوری کس عادت کو جنم دے سکتی ہے؟

کیا آپ اکثر اپنی چیزیں رکھ کر بھول جاتے ہیں ؟ یا دیگر روزمرہ کی اشیاء کہیں رکھ کر یاد نہیں آتا ؟ تو ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ آپ کی ہی ایک عادت ہو۔

اکثر فکرمند رہنا یادداشت کی کمزوری کا باعث بن سکتا ہے،یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

امپرئیل کالج لندن میں کی گئی تحقیق میں یہ اس امر کا جائزہ لیا گیا کہ اکثر پریشان یا فکرمند رہنے والے افراد کی یادداشت کیسی ہوتی ہے؟

اس کا جواب جاننے کے لئے مختلف عمر کے حامل افراد کا سروے کرایا گیا جس میں یہ معلوم ہوا کہ انہیں اپنی زندگی کے مختلف واقعات کس حد تک یاد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گلے کی تکلیف سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

اس کا موازنہ پانچ شخصی خصوصیات جیسے کسی منفی واقعے پر ردعمل کے اظہار، بیرونی دنیا میں دلچسپی، صاف گوئی، حالات سے مطابقت اور شعوری آگاہی پر مرتب اثرات سے کیا گیا۔

تحقیق کے مطابق جو افراد زیادہ فکرمند اور چڑچڑے رہتے ہیں وہ یادداشت کے ٹیسٹوں میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ منفی واقعے پر ردعمل کے اظہار کو اکثر نفسیاتی مسائل سے منسلک کیا جاتا ہے ، جس سے ممکنہ طور پر یادداشت پر بھی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اسی طرح حالات سے مطابقت پیدا کرنے والی خصوصیت کو بھی یادداشت کی کمزوری سے منسلک کیا گیا مگر محققین کے مطابق ابھی اس کی وجہ واضح نہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد صاف گو ہوتے ہیں، ان کی یادداشت بھی بہتر ہوتی ہے،محققین کے خیال ہے کہ دماغ اور جسم کو متحرک کرنے والی سرگرمیوں سے وقت گزرنے کے ساتھ یادداشت کو فائدہ ہوتا ہے۔

ایسے افراد کے دماغ اور جسم میں ورم کی شرح بھی کم ہوتی ہے جس سے بھی یادداشت کو فائدہ ہوتا ہے،اس تحقیق کے نتائج جرنل پرسنلٹی اینڈ  میں شائع ہوئے۔

Comments

- Advertisement -