تازہ ترین

شہری پٹرول پر بڑے ریلیف سے محروم

اسلام آباد: ڈالر کی سابقہ ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے...

حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر فریٹ مارجن بھی بڑھا دیا

اسلام آباد: او ایم سی اور ڈیلرز مارجن کے...

حکومت کا دہشتگردی کے حالیہ واقعات کے بعد بڑے ایکشن کا فیصلہ

نگراں وفاقی حکومت نے دہشتگردی کے حالیہ تواتر سے...

میانوالی میں حملہ ناکام، 2 دہشتگرد ہلاک، پولیس اہلکار شہید

پنجاب کے ضلع میانوالی میں کنڈل پٹرولنگ پوسٹ پر...

حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

اسلام آباد: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں...

یادداشت کی کمزوری کس عادت کو جنم دے سکتی ہے؟

کیا آپ اکثر اپنی چیزیں رکھ کر بھول جاتے ہیں ؟ یا دیگر روزمرہ کی اشیاء کہیں رکھ کر یاد نہیں آتا ؟ تو ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ آپ کی ہی ایک عادت ہو۔

اکثر فکرمند رہنا یادداشت کی کمزوری کا باعث بن سکتا ہے،یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

امپرئیل کالج لندن میں کی گئی تحقیق میں یہ اس امر کا جائزہ لیا گیا کہ اکثر پریشان یا فکرمند رہنے والے افراد کی یادداشت کیسی ہوتی ہے؟

اس کا جواب جاننے کے لئے مختلف عمر کے حامل افراد کا سروے کرایا گیا جس میں یہ معلوم ہوا کہ انہیں اپنی زندگی کے مختلف واقعات کس حد تک یاد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گلے کی تکلیف سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

اس کا موازنہ پانچ شخصی خصوصیات جیسے کسی منفی واقعے پر ردعمل کے اظہار، بیرونی دنیا میں دلچسپی، صاف گوئی، حالات سے مطابقت اور شعوری آگاہی پر مرتب اثرات سے کیا گیا۔

تحقیق کے مطابق جو افراد زیادہ فکرمند اور چڑچڑے رہتے ہیں وہ یادداشت کے ٹیسٹوں میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ منفی واقعے پر ردعمل کے اظہار کو اکثر نفسیاتی مسائل سے منسلک کیا جاتا ہے ، جس سے ممکنہ طور پر یادداشت پر بھی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اسی طرح حالات سے مطابقت پیدا کرنے والی خصوصیت کو بھی یادداشت کی کمزوری سے منسلک کیا گیا مگر محققین کے مطابق ابھی اس کی وجہ واضح نہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد صاف گو ہوتے ہیں، ان کی یادداشت بھی بہتر ہوتی ہے،محققین کے خیال ہے کہ دماغ اور جسم کو متحرک کرنے والی سرگرمیوں سے وقت گزرنے کے ساتھ یادداشت کو فائدہ ہوتا ہے۔

ایسے افراد کے دماغ اور جسم میں ورم کی شرح بھی کم ہوتی ہے جس سے بھی یادداشت کو فائدہ ہوتا ہے،اس تحقیق کے نتائج جرنل پرسنلٹی اینڈ  میں شائع ہوئے۔

Comments

- Advertisement -