پاکستان کی تاریخ کی 15 ویں قومی اسمبلی آج تحلیل کر دی جائے گی اس کی 5 سالہ مدت میں کئی سیاسی نشیب وفراز آئے جس نے ملکی سیاست کا رخ موڑ دیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق 25 جولائی 2018 کے عام انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی پاکستان کی 15 قومی اسمبلی آج تحلیل ہو جائے گی۔ اس کے 5 سالہ دور میں کئی نشیب وفراز آئے جس نے ملکی سیاست کا رخ یکسر موڑ دیا سب سے بڑا سیاسی واقعہ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی وزیراعظم کے خلاف پہلی بار تحریک عدم اعتماد کا کامیاب ہونا تھا۔
پاکستان کی جمہوری سیاسی تاریخ میں 15 قومی اسمبلی کئی حوالوں سے اہمیت کی حامل رہی۔ اس اسمبلی کو ایک صدر، دو وزرائے اعظم، 2 اسپیکرز اور 2 ڈپٹی سپیکرز منتخب کرنے کا منفرد اعزاز حاصل ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں چار جبکہ مسلم لیگ ن کے دور میں دو وزرائے خزانہ تبدیل ہوئے۔ اس اسمبلی کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیراعظم کو عہدے سے ہٹایا گیا۔
سال 2018 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف ایوان کی اکثریت کے ساتھ سامنے آئی۔ 13 اگست 2018 کو ممبران قومی اسمبلی نے حلف اٹھایا جبکہ 18 اگست کو چیئرمین تحریک انصاف ملک کے 22 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے اور پہلے ہی روز نو منتخب وزیراعظم نے احتساب کا نعرہ لگایا۔ نئے ایوان کی شروعات حکومت اور اپوزیشن کے تناؤ کے باعث کچھ اچھی نہ رہی اور پی ٹی آئی حکومت کو ابتدا ہی سے داخلی و خارجی سطح پر چیلنجز کا سامنا ہوا۔
28 فروری 2021 کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے بھارتی جارحیت کے جواب میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلیے ابھینندن کو بھارت کے حوالے کرنے کا ایوان میں اعلان کیا گیا۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق واحد قانون سازی تھی جب اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بل کی حمایت کی۔
6 مارچ 2022 کو سابق وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا تاہم اسی مہینے 28 مارچ کو متحدہ اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کی گئی جس کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے 3 اپریل 2022 کو مسترد کیا۔ اسی روز وزیراعظم نے قومی اسمبلی تحلیل کی جو 7 اپریل کو سپریم کورٹ نے بحال کر دی۔ 9 اپریل 2022 کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی اوراسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر مستعفی ہو گئے۔
اپوزیشن اتحاد نے 10 اپریل کو شہباز شریف کو وزارت عظمی کا امیدوار نامزد کیا۔ 11 اپریل 2022 کو شہباز شریف وزیراعظم منتخب ہوئے اور وزارت عظمی کا حلف اٹھایا۔ 13 جماعتی اتحاد کو کابینہ میں بھرپور نمائندگی دی گئی۔ 11 اپریل کو پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی سے استعفے دیے جبکہ 14 اپریل 2022 کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے پی ٹی آئی کے 123 اراکین کے استعفے منظور کر لیے۔
اسد قیصر اور قاسم سوری کے استعفوں کے بعد اسی ایوان میں راجا پرویز اشرف اور زاہد اکرم درانی کو اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر منتخب کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے استعفںفوں کے بعد 20 اپریل 2022 کو راجا ریاض قائد حزب اختلاف مقرر ہوئے اور حکومتی اتحاد نے فرینڈ لی اپوزیشن کا قانون سازی میں بھرپور فائدہ اٹھایا۔
اس قومی اسمبلی نے مجموعی طور پر 230 بل جبکہ اتحادی حکومت نے 80 سے زائد بل منظور کیے۔ اعلیٰ عدلیہ سے محاذ آرائی اور نیب جیسی اہم قانون سازی پر کئی سوالات اٹھے حد تو یہ ہوئی کہ رخصت ہونے والی اس قومی اسمبلی کے ارکان خود بھی 5 سالہ کار کرردگی سے مایوس نظر آئے۔