تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

آئن سٹائن سائنسدان نہ ہوتے تو کیا ہوتے؟

فادر آف ماڈرن فزکس کہلائے جانے والے معروف سائسندان البرٹ آئن سٹائن اگر سائنسدان نہ ہوتے تو کیا ہوتے یہ جان کر آپ کا منہ شاید حیرت سے کھلا رہ جائے۔

14 مارچ 1879 کو جرمنی کے شہر اولم میں پیدا ہونے والے معروف سائنسدان البرٹ آئن سٹائن کو دنیا فادر اور ماڈرن فزکس کے نام سے بھی جانتی ہے۔ آج کی دنیا میں پڑھائی جانے والی فزکس میں ان کی کئی تھیوریز شامل ہیں اور طبعیات کی دنیا میں ان کے نام کا سکہ آج تک چلتا ہے۔

البرٹ آئن سٹائن کی زندگی سے متعلق ایسے گوشے جن سے بہت کم لوگ واقف ہیں آج ہم آپ کو بتائیں گے اور ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انہیں موسیزی بہت پسند تھی۔ اس حوالے سے آئن سٹائن نے کہا بھی تھا کہ اگر وہ سائنسدان نہ ہوتے تو شاید موسیقار ہوتے۔

البرٹ آئن سٹائن کے والد ہرمن آئنساٹئن پیشے کے لحاظ سے سیلز مین اور انجینیئر تھے جو البرٹ کی پیدائش کے ایک سال بعد ہی 1880 میں خاندان سمیت اولم سے میونخ منتقل ہوگئے تھے۔

آج دنیا بھر میں فزکس کے طالبعلم انہیں پڑھتے ہیں لیکن قارئین کے لیے یہ بات دلچسپی اور حیرت سے خالی نہ ہوگی کہ البرٹ آئن سٹائن کو اسکول میں زیادہ ذہین طالبعلم نہیں تھے۔ لٹریچر اور دیگر مضامین پڑھنے میں دشواری کے سبب انہیں اسکول سے نکال بھی دیا گیا تھا۔

تاہم ایک مضمون تھا جس میں البرٹ بہت زیادہ مہارت رکھتے تھے اور وہ تھا ریاضی۔ اس مضمون میں ان کی مہارت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے ک اُنہوں نے صرف 12 سال کی عمر میں گرمیوں کے موسم میں الجبرا اور یوکلیڈین جیومیٹری سیکھ لی تھی اور اس کے بعد اُنہوں نے اپنے والد سے تحفے میں ملنے والے ایک کمپاس سے متاثر ہو کر صرف 16 سال کی عمر میں مقناطیسی قوت پر اپنا پہلا علمی مقالہ لکھا۔

البرٹ آئن سٹائن نے’Conclusions from Capillarity Phenomena‘ کے عنوان سے 1900ء میں اپنا پہلا مقالہ شائع کروایا اور 1905ء میں فزکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرلی۔

سال 1905 کو آئن سٹائن کی علمی تخلیقات سال بھی قرار دیا جاتا ہے کہ اس سال انہوں نے فوٹو الیکٹرک افیکٹس، براؤنین موشن، اسپیشل ریلیٹیویٹی اور ماس وانرجی کی مساوات پر 4 اہم مقالے شائع کروائے۔

اُنہوں نے 1905ء میں فوٹو الیکٹرک افیکٹس، براؤنین موشن، اسپیشل ریلیٹیویٹی، اور ماس اور انرجی کی مساوات پر چار اہم مقالے شائع کروائے اور اس سال کو آئن سٹائن کے ’معجزوں کا سال‘بھی کہا جاتا ہے۔

1925میں، البرٹ آئن اسٹائن کو تھیوری آف ریلیٹیویٹی اور کوانٹم تھیوری بنانے کے لیے ان کی خدمات پر رائل سوسائٹی آف لندن کے ممتاز کوپلے میڈل سے نوازا گیا تھا۔ اُنہیں سب سے زیادہ شہرت تھیوری آف ریلیٹیویٹی اور ماس- انرجی ایکیویویلنس فارمولا (E = mc2) کو تیار کرنے کے لیے ملی۔

البرٹ آئن اسٹائن کو1921 میں تھیوریٹِکل فزکس کے لیے بہترین خدمات اور لاء آف فوٹو الیکٹرک افیکٹس کی دریافت پر نوبل انعام سے بھی نوازا گیا۔

یہ تو ہوگئیں آئن سٹائن کی علمی زندگی اب اگران کی نجی زندگی پر نظر ڈالیں تو وہ ہمیں ناکامی اور صدمات سے لبریز نظر آتی ہے۔

البرٹ آئن سٹائن نے جنوری 1903 میں میلیوا مارک نامی ایک لڑکی سے شادی کی تاہم ان کی یہ شادی زیادہ عرصہ قائم نہ رہ سکی اور 1919 میں طلاق ہو گئی۔ پہلی شادی کی ناکامی کی وجہ ان کی اپنی کزن ایلسا کے لیے دلچسپی تھی۔

طلاق کے فوری بعد 1919 میں ہی اُنہوں نے اپنی کزن ایلسا لوونتھل سے شادی کرلی تھی۔ یہ رفاقت 17 سال قائم رہی اور 1936 میں انہیں اپنی اہلیہ کی موت کا صدمہ سہنا پڑا۔ ایلسا کو گردوں کا عارضہ لاحق تھا۔ البرٹ آئن سٹائن کا انتقال 17 اپریل 1955 کو 76 برس کی عمر میں ہوا۔

علمی وسائنسی تخلیقات کے ساتھ ذاتی زندگی میں ناکامی اور صدمات سہنے والے البرٹ آئن سٹائن حس مزاح بھی لاجواب رکھتے تھے اور اپنی اسی حس کا سہارا لے کر وہ بڑی بڑی باتیں با آسانی کہہ گئے جو ان کے کارناموں کی طرح مشہور ہوئیں۔

دنیا بھر میں مشہور سائنسدان کے کچھ دلچسپ اقوال:

آئن سٹائن نے کہا کہ زندگی میں دو چیزیں لامحدود ہیں ایک کائنات اور دوسری انسانی حماقت

سائنسدان نے یہ بھی کہا کہ زندگی بالکل ایک سائیکل پر سواری کرنے کی طرح ہے کیونکہ اپنا توازن برقرار رکھنے کے لیے انسان کو ہمیشہ حرکت کرتے رہنا پڑتا ہے۔

ان کا یہ قول بھی بہت مشہور ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایک ہوشیار شخص مسئلے کا حل تلاش کرتا ہے لیکن ایک عقلمند شخص ہمیشہ مسئلے سے بچتا ہے۔

آئن سٹائن نے بچوں کو ذہین بنانے کا فارمولا بھی اپنے اس قول میں پیش کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے ذہین ہوں تو انہیں پریوں کی کہانیاں پڑھنے دیں اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ وہ زیادہ ذہین ہوں تو انہیں مزید پریوں کی کہانیاں پڑھنے دیں۔

Comments

- Advertisement -