تازہ ترین

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

سعودی وفد آج اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کرے گا

اسلام آباد : سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن...

فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

پشاور : فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ...

اگر چاند کہیں غائب ہوجائے تو کیا ہوگا؟

کیا کبھی آپ کے ذہن میں یہ سوال آیا کہ اگر چاند اچانک غائب ہو جائے تو ہمارا کیا ہوگا؟ اس سوال سے مختلف سوال پیدا ہوں گے، کیا ہماری راتیں مکمل اندھیری ہو جائیں گی؟ سمندری لہروں اور موسموں پر کیا فرق پڑے گا؟ کیا چاند کی عدم موجودگی ہماری نیند کو بھی متاثر کرے گی؟ یا نتائج اس سے کہیں زیادہ خطرناک ہوں گے؟

آئیں ان سوالوں کے جوابات ڈھونڈتے ہیں۔

دراصل ہماری زمین کے اس قریبی ترین آسمانی پڑوسی کی بھی اپنی کشش ثقل ہے، جو زمین سے کہیں کمزور ہے لیکن اس پر اثر انداز ضرور ہوتی ہے۔ اسی کشش کا رد عمل ہوتا ہے کہ سمندر میں جوار بھاٹا یا مد و جزر آتا ہے اور اس کی لہریں کہیں آگے بڑھتی اور کہیں پیچھے ہٹتی ہیں۔ ان لہروں کو توانائی تو ہوا سے ملتی ہے لیکن انہیں صورت یہی جوار بھاٹا دیتا ہے۔

پھر یہ چاند کی کشش ثقل کا اپنی جانب کھینچنا ہی ہے کہ زمین سورج کے مقابلے میں اپنے محور پر 23.5 کا جھکاؤ رکھتی ہے۔ یہ جھکاؤ ہی ہمیں چار موسم دیتا ہے اور ایسی آب و ہوا کہ جس میں ہم رہ سکتے ہیں۔ یعنی چاند نہ ہو تو زمین رہے کے قابل نہ رہے۔

اگر چاند نہ ہو تو زمین پر دن بھی صرف 6 سے 8 گھنٹے کا رہ جائے گا۔ کروڑہا سالوں میں سمندری مد و جزر میں آنے والی تبدیلیاں اور ان کا دباؤ ہے جس کی وجہ سے زمین کی گردش سست ہو رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج ہمیں 24 گھنٹے کا دن ملتا ہے۔ اگر چاند باقی نہ رہے اور اس کی کشش موجود نہ ہو تو زمین اپنے محور پر موجودہ رفتار سے تین سے چار گنا زیادہ تیزی سے گھومے گی اور یہ بہت ہی بھیانک صورتحال ہوگی۔

اپنے محور پر اتنی تیزی سے گردش کرنے کی وجہ سے زمین پر 480 کلومیٹرز فی گھنٹے تک کی رفتار رکھنے والی ہوائیں چلیں گی۔ پرندوں اور کیڑے مکوڑوں کے بچنے کا تو کوئی امکان ہی نہیں رہے گا اور پودے بھی وہی بچیں گے جو بہت گہری جڑیں رکھتے ہوں اور جانور بھی ایسے جو بہت چھوٹے اور بہت سخت جان ہوں۔

زیادہ تر سمندری مخلوق بھی ختم ہو جائے گی کیونکہ بحری مخلوقات کی بقا کا انحصار سمندری کرنٹ پر ہوتا ہے۔ یہ کرنٹ پانی میں موجود غذائیت کو سمندری فرش سے اوپر کی سطح پر لاتی ہیں اور آکسیجن سے بھرپور سطح کے پانی کو گہرائی میں لے جاتی ہیں۔ مد و جزر تب بھی ہوگا لیکن اس پر اثر صرف سورج ہی ڈالے گا، جو 93 ملین میل کے فاصلے پر ہے اور یہی وجہ ہے کہ جوار بھاٹا صرف ایک تہائی ہی رہ جائے گا۔

سمندری تبدیلیوں کی وجہ سے ساحلی علاقے بری طرح متاثر ہوں گے اور بیشتر علاقے زیرِ آب آجائیں گے۔ کیونکہ بغیر چاند کی دنیا میں خط استوا پر موجود سمندری پانی گرم اور قطبین یعنی پولز پر موجود پانی مزید ٹھنڈا ہو جائے گا، یہی اثرات زمینی علاقوں پر بھی مرتب ہوں گے۔

زمین کے اپنے محور پر جھکاؤ میں تبدیلی آنے سے مزید موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہوں گی اور کئی علاقے انسانوں کے رہنے کے قابل نہیں بچیں گے، بیشتر فصلوں کا خاتمہ ہو جائے گا اور درجہ حرارت میں تبدیلی سے ایسے برفانی دور کا آغاز ہوگا، جس کا انسان نے کبھی سامنا نہیں کیا۔

Comments

- Advertisement -