نئی نسل پیجر نامی آلے سے شاید کل لبنان میں دھماکوں کے بعد متعارف ہوئی ہو لیکن یہ 90 کی دہائی کا مقبول مواصلاتی آلہ رہا ہے۔
پیجرز دیکھنے میں ایک چھوٹا سا چوکور آلہ ہے جو 90 کی دہائی میں اس وقت مقبول عام تھا جب موبائل فون کا دور نہیں تھا اور اس کا استعمال خاص طور پر ایسے شعبہ جات میں کیا جاتا تھا جہاں فوری اور مستند مواصلات کی ضرورت ہوتی تھی، اسی لیے بالخصوص شعبہ طب سے وابستہ افراد ڈاکٹروں، نرسوں، ماہرین اور سیکیورٹی اداروں میں اس کو پیغام رسانی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
موبائل فون آیا تو آہستہ آہستہ پیجر کا استعمال کم ہوتے ہوتے موبائل فون عام ہونے کے ساتھ عوام الناس میں اس کا استعمال تقریباً متروک ہوتا گیا، تاہم اکثر ممالک میں سیکیورٹی اداروں کی جانب سے اس کو اب بھئی استعمال کیا جاتا ہے اور موبائل فون سے زیادہ محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔
آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ پیجر کیا ہوتے ہیں اور کس طرح کام کرتے ہیں۔
پیجر ایک چھوٹی، پورٹیبل الیکٹرانک ڈیوائس ہے، جسے بیپر بھی کہا جاتا ہے یعنی کسی بھی واقعے سے متعلق معلومات فراہم کرنا اور بنیادی طور پر پیجر بھی مختصر پیغام یا انتباہ بھیجنے اور وصول کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔
زیادہ تر پیجرز بیس اسٹیشن یا سنٹرل ڈسپیچ سے ریڈیو فریکوئنسی کے ذریعے پیغامات وصول کرتے ہیں، یہ پیغامات نمبرز یا ٹیکس کی شکل میں ہوتے ہیں جو سامنے والے کو کسی بھی صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔
پیجرز رکھنے والے صارف کو موبائل فون کی طرح ایک بیپ یا وائبریشن سے یہ اطلاع ملتی ہے کہ اس کے پاس کوئی پیغام آیا ہے۔
تاہم پیغام رسانی کے لیے ضروری ہے کہ دونوں طرف پیجرز موجود ہوں جو آج کے دور میں بہت کم استعمال ہوتے ہیں، دراصل یہ ٹیکسٹ میسج کی ایک ابتدائی شکل ہے جس میں پیغام وصول کرنے والا اسی پیجر کے ذریعے مختصر جواب دے سکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لبنان میں حزب اللہ کے زیر استعمال پیجرز میں دھماکوں کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق جب کہ چار ہزار کے لگ بھگ افراد زخمی ہوئے تھے جن میں سے بیشتر کی آنکھیں یا دونوں ہاتھ ضائع ہوئے۔
حزب اللہ نے ان دھماکوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے اور کئی ذرائع نے بھی اس الزام کی تصدیق کی ہے۔