تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

رمضان آرڈیننس آخرہے کیا؟؟

پاکستان میں احترامِ رمضان آرڈیننس کے تحت عوامی مقامات پر کھانا پینا ممنوع ہے، آئیے جانتے ہیں کہ یہ آرڈیننس ہے کیا اور اس کے تحت قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو کیاسزا ہوسکتی ہے۔

احترام رمضان آرڈیننس 1981 کل دس دفعات پر مبنی ہے! اس قانون میں سب سے پہلے یہ وضاحت کی گئی ہے کہ آیا پبلک پلیس کیا ہے! قانون کی دفعہ 2 کے مطابق کوئی بھی ہوٹل، ریسٹورنٹ، کینٹین، گھر، کمرہ، خیمہ، یا سڑک، پُل یا کوئی اور ایسی جگہ جہاں عام آدمی کو با آسانی رسائی ہو پبلک پلیس میں آتا ہے۔

اور آرڈینس کی دفعہ 3 کے تحت کوئی بھی ایسا فرد جس پر اسلامی قوانین کے تحت روزہ رکھنا لازم ہے اُسے روزے کے وقت کے دوران پبلک پلیس پر کھانا، پینا اور سگریٹ نوشی کی ممانعت ہوگی! اور اگر کوئی ایسا کرتا پکڑا گیا تو اُسے تین ماہ کی قید یا پانچ سو روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

آرڈینس کی دفعہ 4 کے تحت روزے کے وقت کے دوران کسی ریسٹورنٹ، کینٹین یا ہوٹل کے مالک، نوکر، منیجر یا کسی اور پبلک پلیس پر کسی فرد کو جانتے بوجھتے رمضان میں کھانے کی سہولت دینا یا دینے کی آفر کرنا منع ہے جبکہ اُس فرد پر روزہ لازم ہو اور جو کوئی ایسا کرے گا وہ تین ماہ کی قید، یا پانچ سو روپے جرمانہ یا دونوں سزاؤں کا حقدار ہو گا۔

دفعہ 5 میں وضاحت کہ گئی ہے کہ کھانے پینے کی اشیاء کی تیاری اسپتال کے باورچی خانے میں کی جاسکتی ہے اور مریضوں کو کھانے کا بندوبست کرنا کی ممانعت نہیں ہے، نیز ریلوے اسٹیشن، ایئرپورٹ، بحری اڈہ، ٹرین، جہاز یا بس اسٹینڈ پر پابندی نہیں ہے مزید یہ کہ پرائمری اسکول کے احاطے میں موجود کچن بھی اس پابندی سے آزاد ہے۔

دفعہ 6 کے تحت تمام سینما ہال، تھیٹر، یااس قسم کے دیگر ادارے سورج غروب ہونے کے بعد سے لے کر دن چڑھنے کے تین گھنٹے بعدتک بند رہیں گے اگر اس کی خلاف ورزی کی گئی تو ادارے کے مالک، منیجر، نوکر یا دوسرے ذمہ دار شخص کو چھ ماہ کی قید یا پانچ ہزار روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

دفعہ 7 کے تحت تمام مجسٹریٹ، ضلعی کونسل کا چیئرمین، زکوۃ و عشر کمیٹی کا ممبر، میونسپل کارپوریشن کا میئر جب یہ خیال کریں کہ اس آرڈیننس (احترام رمضان آرڈینس 1981) کے تحت کو جرم سرزدد ہو رہا ہے تو انہیں اختیار کے کہ وہ ایسی جگہ داخل ہو کر ملزمان کو گرفتار کر لیں کسی اور کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے۔

دفعہ 9 کے تحت بنائے گئے قواعد کی رو سےاسپتال کی کینٹن سے وہ افراد کھانا لے کر کھا سکتے ہیں جو خود مریض ہوں اور ہوئی اڈہ، ریلوے اسٹیشن ، بحری اڈہ اور بس اسٹینڈ پر سے وہ افراد کھانا کھا سکتے ہیں جن کے پاس ٹکٹ یا ایسا واؤچر ہو جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہو کہ وہ فرد یا افراد 75 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کر رہے ہیں بمعہ اُس سفر کے جو وہ طے کر کے آچکے ہیں نیز پرائمری اسکول میں موجود کینٹن سے صرف وہ طالب علم کھانا لے کر کھا سکتے ہیں جو ابھی بالغ نہیں ہوئے۔

آرڈیننس میں ترمیم


سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے کچھ عرصہ قبل احترام رمضان آرڈیننس 1981 میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ ترمیمی بل کے تحت آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے والے ہوٹل مالکان پر جرمانے کی رقم 500 روپے سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کردی گئی ہے۔

بل کے مطابق رمضان میں روزہ کے اوقات کے دوران کھلے عام کھانے پینے اور سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کو 500 روپے جرمانہ اور 3 ماہ قید کی سزا دی جائے گی۔اس ضمن میں آرڈیننس کی خلاف ورزی کے مرتکب ٹی وی چینلز اور سینما ہاؤسز پر بھی 50 ہزار روپے جرمانہ عائد ہوگا۔

Comments

- Advertisement -