ہفتہ, جولائی 27, 2024
اشتہار

کامران اکمل اپنے والد سے کون سی باتیں چھپاتے تھے؟

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل اپنے والد سے کون سی باتیں چھپاتے تھے ٹی وی شو میں دلچسپ قصہ سنا دیا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے اے آر وائی نیوز کے شو ’’ ہر لمحہ پُرجوش‘‘ میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے ماضی سے پردہ اٹھاتے ہوئے ایک دلچسپ قصہ سنایا جس سے پورا شو زعفران زار ہوگیا اور شرکا خوب محظوظ ہوئے۔

اے آر وائی نیوز کی براہ راست نشریات دیکھنے کے لیے کلک کریں:

- Advertisement -

کامران اکمل نے پروگرام کے میزبان وسیم بادامی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 95، 96 میں جب وہ کرکٹ کھیلنے گراؤنڈ جاتے تھے تو بس کے کرائے کے لیے گھر کا لوہا بیچ دیا کرتے تھے۔

کامران اکمل نے بتایا کہ ان کے والد کا لوہے کا کام تھا اس لیے لوہا موجود رہتا تھا۔ جب بھی گلبرگ سے ماڈل ٹاؤن گراؤنڈ جانا ہوتا تو اس کے لیے کرایہ درکار ہوتا تھا اور اس کے لیے وہ کوئی بھی لوہے کا ٹکڑا اٹھا کر بیچ دیا کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کام وہ خاموشی سے چھپا کر کرتے تھے اور کسی کو نہیں بتاتے تھے کہ لوہا بیچ کر وہ وین کا کرایہ کرتے ہیں۔

اس موقع پر پروگرام میں شریک سینیئر اداکار جاوید شیخ نے لقمہ دیا کہ آج کل کراچی میں پلوں پر لگی گرلز کو لوگ کاٹ کر بیچ دیتے ہیں جس پر کامران اکمل نے فوری ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں سڑکوں کی گرل کاٹ کر نہیں بیچتا تھا بلکہ گھر سے لوہا لے جا کر بیچتا تھا۔

وکٹ کیپر بلے باز نے ماضی کا ایک اور دلچسپ قصہ سناتے ہوئے کہا کہ وہ 96 میں انگلینڈ میں انڈر 15 کا ورلڈ کپ کھیلنے گئے تھے اور وہاں سے ڈیلی الاؤنس بھی ملا تھا۔ مجھے پتنگ بازی کا شوق تھا اس لیے بسنت پر ڈور اور پتنگ کی خریداری کے لیے کچھ پیسے چھپا لیے۔ روز ٹی وی پر پاؤنڈز کے ریٹ دیکھتا تھا کہ جب ریٹ بڑھیں گے تو بیچ دوں گا۔

واقعے کا کلائمکس بتاتے ہوئے کامران اکمل نے انکشاف کیا کہ ٹور سے واپسی کے چار روز بعد والد صاحب نے مجھے اور بڑے بھائی کو پکڑ لیا۔ ان کے پاس ڈنڈا بھی موجود تھا۔ والد نے کہا کہ تم ابھی ٹور سے آئے ہو کچھ نہ کچھ ہوگا تمہارے پاس یوں ہمارا بھانڈا پھوٹ گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں