بعض اوقات ہم سب اداسی، مایوسی اور بیزاری میں مبتلا ہو تے ہیں، عمو ماً یہ علامات ایک یا دو ہفتے میں ٹھیک ہو جاتی ہیں اور ہماری زندگیوں میں ان سے بہت زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ کبھی یہ اداسی کسی وجہ سے شروع ہوتی ہے اور کبھی بغیر کسی وجہ کے ہی شروع ہو جاتی ہے۔
عام طور سے ہم خود ہی اس اداسی کا مقابلہ کر لیتے ہیں، بعض اوقات دوستوں سے بات کرنے سے ہی یہ اداسی ٹھیک ہوجاتی ہے اور کسی علاج کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن طبّی اعتبار سے اداسی اس وقت ڈپریشن کی بیماری کہلانے لگتی ہے جب اداسی کا احساس کئی دنوں تک رہے اور ختم ہی نہ ہو، یا پھر اداسی کی شدت اتنی زیادہ ہو کہ زندگی کے روز مرہ کے معمولات اس سے متاثر ہونے لگیں۔
بعض افراد میں ڈپریشن کی کوئی خاص وجہ ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی، بہت سے لوگوں کو جو اداس رہتے ہیں اور ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں اپنی اداسی کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی، اس کے باوجود ان کا ڈپریشن بعض دفعہ اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ انھیں مدد اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔مثلا تکلیف دہ واقعات جیسے کسی قریبی عزیز کے انتقال، طلاق، یا نوکری ختم ہوجانے کے بعد کچھ عرصہ اداس رہنا عام سی بات ہے، اگلے کچھ ہفتوں تک ہم لوگ اس کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں اور بات کرتے رہتے ہیں، پھر کچھ عرصہ بعد ہم اس حقیقت کو تسلیم کر لیتے ہیں اور اپنی روز مرہ کی زندگی میں واپس آ جاتے ہیں، لیکن بعض لوگ اس اداسی سے باہر نہیں نکل پاتے اور ڈپریشن کی بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ جسمانی طور پر بیمار لوگوں میں ڈپریشن ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، یہ بیماریاں ایسی بھی ہو سکتی ہیں جو زندگی کے لیے خطرناک ہوں مثلا کینسر یا دل کی بیماریاں، یا ایسی بھی ہو سکتی ہیں جو بہت لمبے عرصے چلنے والی اور تکلیف دہ ہوں مثلاً جوڑوں کی تکلیف یا سانس کی بیماریاں، نوجوان لوگوں میں وائرل انفیکشن مثلاً فلو کے بعد ڈپریشن ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کتنی فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار ہے؟
اس حوالے سے برطانیہ کے رائل کالج آف سائنس کے ماہرین نے تحقیقی مطالعہ کیا جس میں ڈپریشن میں مبتلا ہونے اور اس سے نجات پانے کے طریقوں کا مشاہدہ کیا گیا۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طرح سے ذیابطیس ایک بیماری ہے اور بلڈ پریشر کا بڑھ جانا ایک بیماری ہے اسی طرح سے ڈپریشن بھی ایک بیماری ہے، یہ بیماری کسی بھی انسان کو ہو سکتی ہے چاہے وہ اندر سے کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہو۔ جیسے اور بیماریوں کے مریض ہمدردی اور علاج کے مستحق ہوتے ہیں اسی طرح سے ڈپریشن کے مریض بھی ہمدردی اور علاج کے مستحق ہوتے ہیں۔
ڈپریشن ختم کرنے کے طریقے
اگر آپ نے کوئی بری خبر سنی ہو تو اسے کسی قریبی شخص سے شیئر کرے اور انھیں یہ بھی بتائیں کہ آپ اندر سے کیسا محسوس کر رہے ہیں، اکثر اوقات غم کی باتوں کو کسی قریبی شخص کے سامنے بار بار دہرانے، رو لینے اور اس کے بارے میں بات کرنے سے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔
خود کو کسی نہ کسی کام میں مصروف رکھیں چاہے یہ گھر کے کام کاج ہی کیوں نہ ہوں، اس سے انسان کا ذہن تکلیف دہ خیالات سے ہٹا رہتا ہے۔نیند کے نہ آنے سے پریشان نہ ہوں، اگر آپ سو نہ سکیں تو پھر بھی آرام سے لیٹ کر ٹی وی دیکھنے یا ریڈیو سننے سے آپ کو ذہنی سکون ملے گا اور آپ کی گھبراہٹ بھی کم ہو گی۔
اپنے آپ کو یاد دلاتے رہیں کہ آپ جس تجربے سے گزر رہے ہیں اس سے اور لوگ بھی گزر چکے ہیں، ایک نہ ایک روز آپ آپ کا ڈپریشن ختم ہو جائے گا چاہے ابھی آپ کو ایسا نہ لگتا ہو۔