پیر, مئی 12, 2025
اشتہار

’’گندم کے مسئلے نے کسانوں کو ذلیل و رسوا کردیا‘‘

اشتہار

حیرت انگیز

پنجاب میں گندم کی ریکارڈ پیداوار کے باجود کسان پریشان حال ہے اور اس کی فصل خریدنے والا کوئی نہیں، حکومت نے ان محنت کشوں کو ذلیل و رسوا کردیا۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سرعام‘ میں مجبور اور حالات کے ستائے ہوئے کسانوں نے اپنی مشکلات اور معاشی بربادی سے متعلق میڈیا کو آگاہ کیا اور حکومت کی پالیسی پر شدید تنقید کی۔

پتوکی سے ایک کسان اتحاد کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہاں کی زیادہ تر آبادی زراعت پر انحصار کرتی ہے لیکن شوگر ملز مالکان نے کسانوں کو گنے کی فصل کا معقول معاوضہ نہ دیا تو انہوں نے گندم اگانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ گندم کی شاندار فصل ہونے کے بعد 3900 روپے فی من کا ریٹ مقرر کیا گیا حالانکہ کھاد اور دیگر ادویات بہت مہنگی ملیں تھیں، اس کے باوجود اب اس کو خریدا نہیں جارہا، کسان احتجاج کرے تو پولیس گھروں پر چھاپے مارتی ہے۔

ایک اور کسان رہنما نے کہا کہ گندم کی بہترین فصل بھی کسان کیلئے وبال جان بن گئی حکومت کی نااہلی نے اس رحمت کو زحمت بنادیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ نعرہ بالکل غلط اور کھوکھلاہے کہ خوشحال کسان تو خوشحال پاکستان۔

ایک اور رہنما کا کہنا تھا کہ کسانوں کے پاس اتنے ذرائع یا گودام نہیں کہ اس گندم کو ذخیرہ کرلیں اور اگر کربھی لیں تو کتنے دن تک کرلیں گے؟ ہم نے اگلی فصل بھی تو اگانی ہے اس پر کام کیسے کریں گے؟

کیا خریداری کا تعلق گندم میں نمی سے ہے؟

اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر شاہد اقبال نے بتایا کہ اس وقت گندم میں نمی ہے اس لیے خریداری کے لیے اس کے سُوکھنے کا انتظار کیا جارہا ہے اس موقع پر موجود ایک کسان رہنما نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان صاحب کی بات سراسر غلط ہے کیونکہ گندم کا دانہ الگ ہی اس وقت ہوتا ہے جب وہ سوکھا ہوا ہو۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں