پیر, اپریل 14, 2025
اشتہار

گندم کی پیداوار : کیا کسانوں کو اس بار اچھی قیمت مل سکے گی؟ اہم رپورٹ

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان گندم کی پیداوار کے حوالے سے دنیا کا آٹھواں بڑا ملک ہے، گزشتہ 20 سال میں گندم کی پیداوار میں نمایاں بہتری آئی ہے، تاہم گزشتہ سال اس کی قیمت کے حوالے سے کاشتکاروں کو کافی تحفظات تھے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’دی رپورٹرز‘ میں گندم کی فصل اور اس کے سرکاری ریٹ سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔

گزشتہ و رواں سال پاکستان میں گندم کی فصل کے موازنے کے حوالے سے مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق گندم کی پیداوار کے حوالے سے پاکستان دنیا کا آٹھواں بڑا ملک ہے، ملک میں گندم کی کُل کھپت 3 کروڑ 20 لاکھ ٹن ہے۔

ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا گندم کی مجموعی پیداوار میں 70 فیصد حصہ ہے جبکہ اس کی اوسط پیداوار ڈھائی سے پونے تین کروڑ کے درمیان رہتی ہے، ملک میں گندم کی باقی کمی درآمدات سے پوری کی جاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پنجاب میں ایک کروڑ 70 لاکھ ایکڑ رقبے پر گندم کی کاشت کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جو تقریباً سو فیصد پورا ہوا۔

رواں سال کیلیے صوبہ پنجاب میں ایک کروڑ 65 لاکھ ایکڑ رقبے گندم کی کاشت کا ہدف مقرر کیا گیا تاہم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یہ ہدف ایک کروڑ 20 لاکھ ایکڑ کی حد تک پورا ہوا۔ تاہم دوسری جانب دیگر ذرائع یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ یہ ہدف 50 فیصد بھی پورا نہیں ہوسکا۔

اس کے علاوہ گزشتہ سال گندم کی امدادی قیمت 2200 سے بڑھا کر 3900 کی گئی تھی تاہم درآمدی اسکینڈل کے باعث حکومت پنجاب کو گندم کی سرکاری خریداری روکنا پڑی تھی۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پنجاب سمیت ملک بھر میں گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی تھی تاہم اس وقت کی نگراں حکومت نے نجی شعبے کو 35 لاکھ ٹن 87ہزار ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی، یہ اجازت اس وقت دی گئی تھی جب نئی فصل پک کر تیار ہوچکی تھی، اور ملک بھر کے گوداموں میں 23 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ موجود تھا۔

اس سال حکومت پنجاب نے یہ بیان جاری کیا ہے کہ ہم نے امدادی قیمت مقرر کرنے اور اس کی سرکاری خریداری کے بجائے اوپن مارکیٹ ریٹ پالیسی اپنائی ہے۔

اس حوالے سے پرائس کنٹرول کمیٹی میں حکومت پنجاب کی معاون خصوصی سلمیٰ بٹ نے گزشتہ روز ایک نجی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس بار ہم نے گندم کی قیمت مقرر نہیں کرنی اور یہ ہی قیمتوں کا تعین کرنا ہے یعنی اس کی قیمت کو ڈی ریگولرائزڈ کیا جارہا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں