زمین کے 75 فیصد حصے پر پانی موجود اور کئی سمندر ہیں لیکن دھرتی پر موجود سمندروں سے بھی زیادہ پانی سائنسدانوں نے دریافت کر لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائنسدانوں نے حال ہی میں زمین کی پرت کے نیچے چھپے ہوئے ایک وسیع سمندر کو دریافت کیا ہے جو زمین پر موجود پانی کے تمام ذخائر سے بھی بہت زیادہ ہے۔
محققین کے مطابق پانی کا یہ ذخیرہ سطح زمین سے 400 میل نیچے “رنگ ووڈائٹ” نامی چٹان میں موجود ہے۔
محققین نے مینٹل راک کے اندر ایک غیر روایتی اسپنج جیسی حالت میں پانی کے ذخیرے کی موجودگی کا انکشاف کیا۔ تاہم یہ پانی نہ ٹھوس، مائع، نہ گیس، بلکہ ایک نئی چوتھی حالت میں موجود ہے جسے پلازما کہا جاتا ہے۔
ماہر ارضیات اسٹیو جیکسن نے اس حوالے سے کہا کہ رنگ ووڈائٹ ایک اسپنج کی طرح کا خطہ ہے جو پانی کو پکڑ کر رکھتا ہے۔
رنگ ووڈائٹ کے کرسٹل ڈھانچے کچھ ایسی خصوصیات رکھتے ہیں، جو اسے ہائیڈروجن کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور پانی کو وہاں روکے رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ حال ہی میں سائنسدانوں کی جانب سے کی جانے والی واحد اہم دریافت نہیں ہے۔
درحقیقت، محققین کو پانی کے اندر روبوٹ کی مدد سے آتش فشاں پرت کو پلٹتے وقت ایک بالکل نیا ماحولیاتی نظام ملا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب بھی فطرت کے پاس بہت سے رازوں سے پردہ اٹھانے کیلئے بہت کچھ ہے۔