بدھ, جون 26, 2024
اشتہار

چیئرمین پی ٹی آئی کی نا اہلی ختم ہوئی یا نہیں، قانونی ماہرین کی رائے منقسم

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کر دی ہے تاہم ان کی نا اہلی ختم ہوئی یا نہیں اس پر ماہرین قانون کی رائے منقسم ہوگئی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم کو توشہ خانہ کیس میں دی جانے والی سزا معطل کر دی ہے اور فوری رہائی کا حکم دیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو تین سال قید کے ساتھ پانچ سالہ نا اہلی کا بھی سامنا ہے سزا معطلی کے بعد نا اہلی ختم ہوئی یا نہیں اس بارے میں ماہرین قانون کی رائے تقسیم نظر آتی ہے۔

اس حوالے سے سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سزا معطلی کا مطلب ہے کہ جیل سے رہائی مل سکتی ہے لیکن سزا رہتی ہے تاہم یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ اس فیصلے سے نا اہلی ختم ہوگی یا نہیں۔

- Advertisement -

اشتر اوصاف نے کہا کہ دو سال کی سزا ہوتی ہے تو نا اہلی 5 سال تک رہتی ہے۔ سزا معطل ہونے سے نا اہلی ختم نہیں ہوسکتی البتہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اب جرمانہ نہیں دینا پڑے گا۔

ماہر قانون سلمان اکرم راجا نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کے فیصلے میں نقائص تھے اور میں سمجھتا ہوں یہی فیصلہ آنا تھا، اس فیصلے کے بعد میری نظر میں ان کی نا اہلی نہیں رہے گی لیکن جب سزا ہی ختم ہوگئی تو نا اہلی بھی نہیں ہونی چاہیے اس پر بحث ہونی ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے نا اہلی نوٹیفکیشن کا معاملہ عدالت میں آ سکتا ہے۔

ایک اور ماہر قانون بیرسٹر عابد زبیری کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی مرکزی اپیل کے فیصلے تک سزا معطل ہے ختم نہیں ہوئی جب کہ نا اہلی برقرار ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدالت نے آئین و قانون کے مطابق فیصلہ دیا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں چیئرمین پی ٹی آئی کو رہا نہیں کیا جائیگا، سائفر کیس میں پولیس اے ٹی سی سے گرفتاری کی اجازت لے چکی ہے، اس کیس میں اگر ہائیکورٹ ضمانت دے دے تو ان کی رہائی ہو سکتی ہے۔

شہباز کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ تحریری فیصلہ آنے کے بعد نا اہلی کا معاملہ واضح ہوگا تاہم سائفر کیس میں ضمانت کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کو درخواست دینا ہوگی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں