ہفتہ, اکتوبر 5, 2024
اشتہار

سعودی عرب میں کن غیر ملکیوں کو شہریت دی گئی؟

اشتہار

حیرت انگیز

شاہی فرمان کے مطابق سعودی عرب میں مختلف ممالک کے شہریوں کو سعودی عرب کی شہریت دی گئی جس میں پاکستانی اور بھارتی بھی شامل ہیں۔

سعودی عرب میں گزشتہ دنوں شاہی فرمان کے تحت سائنسدانوں، طبی ماہرین، انوویٹرز، ریسرچرز، منفرد صلاحیتوں اور مہارت کے حامل افراد اور کاروباری شخصیات کو شہریت دینے کا اعلان کیا گیا ہے، ان میں ایک پاکستانی اور بھارتی بھی شامل ہیں۔

الشرق الاوسط کے مطابق اس فہرست میں پاکستانی نژاد ڈاکٹر محمود خان کا نام نمایاں ہے جنہوں نے انگلینڈ کی یونیورسٹی آف لیور پول میڈیکل اسکول سے طب کی ڈگری حاصل کی۔

- Advertisement -

ڈاکٹر محمود کی پیدائش پاکستان میں ہوئی لیکن وہ انگلینڈ میں پلے بڑھے لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ خود کے پاکستانی ہونے پر فخر کرتے ہیں۔

وہ اب ریاض میں ایک غیر منافع بخش تنظیم ہیولوشن فاونٹیشن کے سی ای او ہیں جو گرانٹس کے ذریعے تحقیق کے لیے فنڈز فراہم کرتی ہے اور ہیلتھ سائنسز کی حوصلہ افزائی کےلیے بائیو ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرتی ہے۔ انہوں نے میو کلینک میں ذیابیطس، اینڈوکرائنولوجی اور نیوریشن ٹرائلز یونٹ جیسے تعلیی پروگرامو ں کا بھی انتطام کیا ہے۔

سعودی شہریت حاصل کرنے والے فراز خالد ایک بھارتی کاروباری شخصیت ہیں جنہوں نے پنسلوانیا یونیورسٹی کے وارٹن اسکول سے انٹر پرینیوریل پروجیکٹ منیجمنٹ میں ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔

اس کے علاوہ سنگاپوری نژاد امریکی سائنسدان جیکی یی روینگ کو بھی شہریت ملی ہے۔ انہوں نے سنگاپور میں انسٹی ٹیوٹ آف بائیو انجیئرنگ اینڈ نینو ٹیکنالوجی کے بانی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیں اور اب نینو بائیو لیب کی سربراہی کر رہی ہیں۔

سوڈانی کاروباری شخصیت احمد میر غنی کو بھی شہریت دی گئی۔ انہوں نے بزنس ایڈمنٹسریشن میں ماسٹرکیا۔ پرنس محمد بن سلمان کالج آف منیجمنٹ این انٹرپرینیورشپ میں مہارت حاصل کی۔

لبنانی سائنسدان نیفین خشاب کو ان کی جدید سائنسی سکلز اور بائیو انجیئرنگ اور نینو میٹریلز میں شراکت کےلیے سعودی شہریت ملی ہے۔ وہ کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ( کاوسٹ) کے بانی رکن ہیں اور 2009 سے کیمیکل سائنسز اور انجیئرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔

فرانسیسی سائنسدان نور الدین غفور کو بھی شہریت دی گئی ہے جو مونٹ پیلیئر یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی ہولڈر ہیں۔ ان کی ماحولیاتی سائنس اور انجینیئرنگ خاص طور پر ڈی سیلینیشن ٹیکنالوجی میں مہارت کو تسلیم کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے وژن 2030 کے تحت اسکلڈ پروفیشنلز کےلیے اپنی شہریت کھول دی ہے اور 2021 میں بھی شاہی فرمان کے تحت مختلف شعبوں میں نمایاں صلاحیت کے حامل افراد کو مملکت کی شہریت دی جا چکی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں