مبینہ طور پر بھتہ نہ دینے پر بلدیہ ٹاؤن میں واقع فیکٹری کو آگ لگوا کر 250 سے زائد افراد کو زندہ جلانے کے الزام میں مطلوب حماد صدیقی اس وقت میڈیا میں زیر بحث ہیں جن کےبا رے میں کہا جا رہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسے دبئی سے گرفتار کر لیا ہے اور چند روز میں پاکستان لایا جائے گا.
حماد صدیقی شہر کراچی میں اُس وقت بام شہرت پر پہنچے جب انہیں کراچی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے سب سے مضبوط اور طاقت ور شعبے کراچی تنظیمی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا اور یوں کراچی کا پورا نظم و نسق حماد صدیقی کے ہاتھ میں آگیا.
سونے پر سہاگہ یہ وہ دور تھا جب ایم کیو ایم سندھ حکومت کا حصہ تھی اور اس سے قبل مشرف کی حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر براجمان ہونے کے باعث 1999 کے برعکس کراچی میں جڑیں مزید مستحکم اور مربوط کر چکی تھی اور ایم کیو ایم کے یونٹس اور سیکٹرز کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوچکا تھا.
حماد صدیقی نے ایم کیو ایم کی طلبہ تنظیم اے پی ایم ایس او سے سیاست کا آغاز کیا اور جلد قیادت کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہے اور اس اعتماد اور کارکردگی کے باعث انہیں چیئرمین اے پی ایم ایس او کی ذمہ داریاں سونپی گئیں، کراچی یونیورسٹی سے ماسٹر ڈگری لینے کے بعد انہیں علاقائی سیاست میں لایا گیا اور کراچی تنظیمی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا.
وہ کراچی تنظیمی کمیٹی کے واحد سربراہ تھے جنہیں چار سال تک مسلسل اس عہدے پر برقرار رکھا گیا اور اس دوران ایک بار بھی انہیں نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے یا کسی شکایت پر معطل یا خارج نہیں کیا گیا تاہم ان پر ٹارگٹ کلنگ، چائنا کٹنگ اور بھتہ خوری کے الزامات لگتے رہے اور اس وقت انہیں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور چائنا کٹنگ سے متعلق درجنوں مقدمات کا سامنا ہے۔
حماد صدیقی نے کے ٹی سی انچارج کے طور پر ایم کیو ایم کی تنظیم نو کی اور یونٹس اور سیکٹرز کی تعداد میں اضافہ کیا اور تنظیمی دفاتر کو جلد سہولتوں سے آراستہ کیا جب کہ خط و کتابت کے لیے کمپیوٹرائزد سسٹم متعارف کرایا ساتھ ہی تنظیم کے مرکزی پروگرامز اور ربیع الاول میں محفل میلاد، بین الااقوامی مشاعرہ، اور یوم شہدا پر تقاریر، ڈرامے اور ٹیلی پلے جیسی سرگرمیوں کو تیز کیا.
تاہم 2013 کے عام انتخابات میں بانی ایم کیو ایم ان کی کارکردگی پر کافی برہم نظر آئے اور قوی اسمبلی کے حلقے 250 میں شکست کا ذمہ دار قرار دیا اور 20 مئی 2013 میں رات گئے کارکنان کے اجلاس میں انہوں نے کے ٹی سی اور رابطہ کمیٹی کی ناقص کارکردگی کا زکر کارکنان سے کیا.
کارکنان بانی ایم کیو ایم کی جذباتی تقریر سے مشتعل ہوگئے اور حماد صدیقی کو تشدد کا نشانہ بنایا جس پر اگلے روز حماد صدیقی نے تشدد کرنے والے کارکنان کو شناخت کر کے انہیں سخت سزائیں دیں جس کی اطلاع ملنے پر بانی ایم کیو ایم نے 21 مئی 2013 کو کے ٹی سی کو معزول کر کے حماد صدیقی کو تنظیم سے فارغ کردیا گیا جس کے بعد وہ دبئی چلے گئے.
دبئی منتقل ہونے کے بعد بھی وہ خبروں کی زینت بنتے رہے جس میں تیزی اس وقت آئی جب دسمبر 2016 میں رحمان عرف بھولا کو گرفتار کیا گیا جو ایم کیو ایم بلدیہ ٹاؤن کا سیکٹر انچارج تھا، بھولا نے اپنے بیان میں جے آئی ٹی کو بتایا کہ بلدیہ فیکٹری میں آگ لگانے کا حکم اس وقت کے کے ٹی سی انچارج حماد صدیقی نے ایک میٹنگ میں دیا تھا جس پر عمل کرتے ہوئے میں نے دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر فیکٹری کو آگ لگا دی.