سندھ کے صوبائی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات اور پیپلز پارٹی کے سنیئر ترین رہنما میر ہزار خان بجا رانی اپنے گھر میں اہلیہ کے ہمراہ پُراسرار طور پر مردہ حالت میں پائے گئے، انہیں کنپٹی پر گولی لگی تھی جب کہ اہلیہ کے سینے پر گولیوں کے نشان تھے، تاحال ثابت نہیں ہوسکا ہے کہ وجہ موت خود کشی تھی یا قتل۔
ضلع کشمور میں 10 جولائی 1946 کو پیدا یونے والے میر ہزار خان بجارانی سینیئر اور متحرک سیاسی کارکن تھے وہ پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار بھٹو کے قریبی ساتھی تھے اور ذوالفقار بھٹو کے دور حکومت میں سندھ میں بطور صوبائی وزیر برائے کھیل خدمات انجام دیں جب کہ اپنے لیڈر کی پھانسی کے بعد بھی تمام تر دباؤ کو برداشت کرتے رہے لیکن عہد وفاداری کو نہیں توڑا۔
میر ہزار خان بجارانی نے تعلیم کراچی میں حاصل کی اور سندھ مسلم لاء کالج سے ایل ایل بی اور بعد ازاں پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی وہ پہلی مرتبہ 1974 میں جیکب آباد سے ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اس کے علاوہ 1977 اور 2013 کے انتخابات میں بھی رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور تاحال صوبائی وزیر سندھ کی خدمات ادا کررہے تھے۔
میر ہزار بجرانی کا شمار اُن چند وفادار کارکنان میں ہوتا تھا جنہوں نے مارشل لاء کا کٹھن اور مصائب سے پُر دور ہمت و استقلال کے ساتھ گزارا اور مشکل سے مشکل وقت میں بھی پارٹی سے انحراف نہیں کیا چنانچہ انہیں 1990، 1997،2002 اور 2008 میں سندھ کی سطح سے قومی سطح پر لایا گیا اور وہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے جہاں بطور وفاقی وزیر تعلیم اور بعد ازاں وفاقی وزیر صنعت بھی خدمات انجام دیں۔
گزشتہ انتخابات میں انہیں ایک بار پھر صوبائی اسمبلی کے لیے انتخاب جیتوایا گیا جس کے بعد یہ خبریں گردش کرنے لگی تھیں کہ میر ہزار خان بجرانی کو وزیراعلیٰ سندھ بنانے کے لیے وفاق سے صوبے میں لایا گیا ہے تاہم نامعلوم وجوہات کے باعث قرعہ فال قائم علی شاہ کے نام نکلا جب کہ میر ہزار بجرانی کو صوبائی وزیر تعلیم کا عہدہ دیا گیا جسے بعد ازاں ورکس اینڈ سے سروسز سے تبدیل کردیا گیا۔
میر ہزار خان بجرانی کے ساتھ مردہ حالت میں پائی جانے والی اہلیہ فریحہ رزاق بھی میدان سیاست میں آئیں اور 2002 میں خواتین کی مخصوص نشست پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئیں جب کہ اُن کے صاحبزادے شبیر بجرانی بھی اسی دور میں ضلعی ناظم جیکب آباد منتخب ہوئے تھے۔
سیاسی حلقوں کا اظہار افسوس، پارٹی کی جانب سے سوگ کا اعلان
میر ہزار خان بجارانی کی پُر اسرار موت پر پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رحلت کو قومی سیاست کا بڑا نقصان قرار دیا جب کہ پیپلز پارٹی نے تین دن کے سوگ کا اعلان کر کے تمام تنظیمی سرگرمیاں بہ شمول سینیٹ کے امیدواروں کے انٹرویوز معطل کردیئے ہیں۔