تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

ڈبلیو ایچ او نے دنیا بھر کے نظام صحت کو ناکام قرار دے دیا، رپورٹ میں اہم انکشافات

جینیوا : عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کا نظام صحت اس قابل نہیں کہ وہ کورونا وائرس یا دیگر متعدی بیماریوں کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات کرسکے۔

اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے ماہرین نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پینل کو تحقیق سے  پتہ چلا ہے کہ عالمی صحت نظام انتہائی متعدی بیماریوں کو روکنے کے قابل نہیں ہے۔

اس وقت پوری دنیا کورنا وائرس کی تباہ کاریوں سے  پریشان ہے اور تمام ممالک کو اس بات کا اندازہ ہو گیا ہے کہ ایسی وباؤں سے نمٹنے کے لئے ان کا طبی نظام ناکافی ہے۔

اس بات کی تصدیق اب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی کردی، ڈبلیو ایچ او کے آزاد چینل نے گزشتہ روز  دنیا بھر کو  وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ وقت میں عالمی صحت نظام نئی وباوں کو روکنے کے قابل نہیں۔

پینل نے کہا کہ قومی اور عالمی صحت نظام کورونا وبا سے لوگوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہا ہے کیونکہ دسمبر 2019کے وسط میں نئی طرح کے نمونیا کے معاملے سامنے آئے تھے اور بین الاقوامی سطح پر اس عوامی صحت ایمرجنسی کو بہت دیر سے اعلان کیا گیا تھا۔

عالمی ادارہ صحت کے پینل نے مزید کہا کہ کئی ممالک وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے فروری 2020میں زیادہ مؤثر طریقہ سے کام کرسکتے تھے۔

ڈبلیو ایچ او کے ماہرین نے رپورٹ میں کہا کہ پینل کو اپنی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ اس طرح کی متعدد بیماریاں کسی بھی وقت وبا کے طور پر سامنے آسکتی ہیں۔

پینل نے زیادہ آمدنی والے ممالک سے چھوٹے اور درمیانہ آمدنی والے 92ممالک کو ستمبر تک کم از کم ایک ارب ویکسین کی خوراک دستیاب کرانے کے عزم کا اظہار کرنے کی اپیل کی۔

پینل نے سفارش کی اہم ویکسین تیار کرنے والے بڑے ممالک اور مینوفیکچرز کو رضاکارانہ لائسنس اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لئے اپنا مؤثر کردار ادا کرنا چاہئے۔

Comments

- Advertisement -