لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کے اعلان کے بعد ان کے متبادل کے طور پر متعدد نام سامنے آئے ہیں جن میں سے ایک نام پاکستانی نژاد ساجد جاوید کا بھی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ اور عوام کے شدید دباؤ کے باعث وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے، جس کے بعد کنزریٹو پارٹی نے نئے سربراہ کی تلاش شروع کردی ہے۔
کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے نئے سربراہ کا انتخاب آئندہ چند دنوں میں کیا جائے ہوگا، تاہم اس حوالے سے کچھ نام سامنے آئے ہیں جو ممکنہ طور پر کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ اور برطانیہ کے نئے وزیراعظم بن سکتے ہیں۔
ساجد جاوید
ساجد جاوید بورس جانسن کی کابینہ کے پہلے وزیر تھے جنہوں نے وزیراعظم سے اختلاف کرتے ہوئے اپنی وزارت سے استعفی دیا تھا۔
وزیر صحت کا عہدہ چھوڑتے ہوئے ساجد جاوید نے کہا کہ عوام سمجھتے ہیں کہ نہ ہم قومی مفاد میں کام کر رہے ہیں اور نہ ہی اس قابل ہیں، بورس جانسن بطور وزیراعظم میرا اعتماد کھو چکے ہیں۔
اس سے قبل ساجد جاوید وزارت داخلہ سمیت بزنس، کلچر اور ہاؤسنگ کے محکموں کی سربراہ رہے ہیں۔
پاکستانی نژاد ساجد جاوید 2019 میں بھی وزارت عظمیٰ کے امیدوار تھے مگر بورس جانسن کے مقابلے میں چوتھے نمبر پر رہے تھے۔
ساجد جاوید کے والدین پاکستانی تھے اور سیاست میں آنے سے قبل ان کا بینکنگ سیکٹر میں شاندار کیریئر تھا۔
رشی سونک
ساجد جاوید کے ہمراہ اپنی وزارت سے استعفی دینے والے رشی سونک ممکنہ قیادت کے دعویداروں میں سب سے مشہور ہیں۔ وزیر خزانہ رشی سونک کو کووڈ 19 کی وبا کے دوران قتصادی معاملات پر گرفت کی وجہ سے سراہا گیا جس دوران اقتصادی پیکج بھی متعارف کرایا گیا۔
انہیں عام عوام کے طرز زندگی کے بڑھتے اخراجات کی روک تھام کے لیے ناکافی اقدامات پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
لز ٹرس
برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی میں بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور وہ اکثر پارٹی اراکین کے پولز میں سرفہرست آتی ہیں۔
بین والیس
وزیر دفاع کے عہدے پر رہنے والے بین والیس اپنی سیدھی بات کرنے کے انداز کی وجہ سے مشہور ہیں، خاص طور پر کنزرویٹو قانون سازوں میں جنہوں نے برطانیہ پر اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کرنے پر زور دیا ہے۔
52 سالہ بین ویلس سابق فوجی ہیں اور مئی 1999 میں سیاسی کیرئیر کا آغاز کیا۔
جرمی ہنٹ
55 سالہ سابق وزیر خارجہ 2019 میں بورس جانسن کے مقابلے میں دوسرے نمبر پر رہے تھے۔
گزشتہ 2 سال کے دوران جرمی ہنٹ نے زیادہ وقت پارلیمان کی ہیلتھ کمیٹی کی سربراہی کرتے ہوئے گزارا اور بورس جانسن حکومت سے دور رہے۔
جرمی ہنٹ نے گزشتہ ماہ بورس جانسن کو اعتماد کے ووٹ کے ذریعے اقتدار سے باہر کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا مگر ناکامی کا سامنا ہوا۔