جمعرات, نومبر 14, 2024
اشتہار

اس نوجوان نے اپنا سر پنجرے میں کیوں بند کرلیا؟ وجہ سبق آموز

اشتہار

حیرت انگیز

ترکی میں ایک نوجوان نے سگریٹ نوشی کی موذی لت سے چھٹکارا پانے کے لیے اپنا سر آہنی پنجرے میں بند کرلیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اگرچہ یہ واقعہ ایک دہائی قبل 2013 کا ہے تاہم یہ سبق آموز تصاویر اور ویڈیو ایک بار پھر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں ایک ترک نوجوان نے سگریٹ نوشی کی لت سے چھٹکارا پانے کے لیے انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے اپنا سر آہنی تار سے بنے پنجرے نما ہیلمٹ میں بند کر لیا تھا۔ یہ ویڈیو ان لوگوں کے لیے ایک سبق بھی ہے جو سگریٹ نوشی کی لت میں مبتلا ہیں اور اس کو چھوڑنا چاہتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ ترکی کے قصبے کوتاہیا کا ہے اور سگریٹ نوشی سے محفوظ رہنے کے لیے اپنے سر کو آہنی پنجرے میں کرنے والے نوجوان کا نام ابراہیم یوسل ہے۔

- Advertisement -

ترک میڈیا کے مطابق ابراہیم جو چین اسموکر کے زمرے میں آتا تھا اور روزانہ دو پیکٹ سگریٹ کے پھونک ڈالتا تھا۔ اس کی سوچ میں کایا پلٹ اس کے والد کے پھیپھڑوں کے کینسر کے باعث انتقال کرجانے کے باعث ہوئی اور اس نے خود کو اس علت سے مزید محفوظ رکھنے کے لیے یہ انوکھا فیصلہ کیا اور اس میں اسے اپنی فیملی کا بھی بھرپور تعاون حاصل رہا۔

یہ 2013 کی بات ہے جب ترکی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے سگریٹ نوشی چھوڑنے کے لیے اپنے سر کے گرد دائرہ دار پنجرا باندھا۔ یہ کہانی حال ہی میں دوبارہ منظر عام پر آئی ہے اور لوگ اپنی غیر صحت بخش عادات سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے اس شخص کی غیر معمولی حکمت عملی سے مایوس ہو رہے ہیں۔

ابراہیم نے موٹر سائیکل سوار افراد کے ہیلمٹ سے متاثر ہوکر 130 فٹ سے زائد تانبے کے تاروں کی مدد سے سر کا پنجرا خود بنایا اور اس کے سر کو اس پنجرے میں نوجوان کی اہلیہ نے بند کیا۔ جب اس نے اپنا سر پنجرے میں بند کرلیا تو پھر اس کی چابیاں اہلخانہ کے حوالے کر دیں تاکہ وہ سگریٹ نوشی کی لت میں کہیں کسی کمزوری کا شکار نہ ہو جائے۔

 

اگرچہ پنجرے میں اپنا سر قید کیے شخص کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا سے وائرل ہوئیں تاہم اس شخص کے کنٹراپشن پہننے کے بعد سگریٹ نوشی چھوڑنے میں پیش رفت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

اگرچہ اس واقعے کو اب ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن آن لائن لوگ اب بھی یقین نہیں کرسکتے کہ ایک شخص نے سگریٹ نوشی چھوڑنے کے لیے اتنا انتہائی قدم اٹھایا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں