کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، وزیر اعلیٰ اور کابینہ اراکین نے آئی جی سندھ کی سخت سرزنش کی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ اجلاس میں آئی جی سندھ پولیس ڈاکٹر کلیم امام کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے گئے، گٹکے اور منشیات کی روک تھام میں ناکامی پر سخت ناراضی کا اظہار کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی کلیم امام سے استفسار کیا کہ آپ ایک انتظامی عہدے پر ہیں، آپ ٹی وی پر کیوں آتے ہیں؟ پولیس افسران کی تعیناتی کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آپ بتائیں، میں نے کب اپنا ایس ایس پی اور ایس ایچ او لگوایا ہے؟
مراد علی شاہ نے انھیں مخاطب کر کے کہا، آئی جی صاحب، دنیا بہت چھوٹی ہے، سب کو سب کی باتوں کا پتا چل جاتا ہے، بتائیں گٹکے کی کتنی فیکٹریاں آپ نے سیل کی ہیں، آپ بتا رہے ہیں کہ 3 ماہ کارروائی ہوئی ہے تو باقی 6 ماہ کیوں نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ سراؤں کیلیے نوکریوں کا کوٹہ مقرر کرنے کی منظوری
ذرایع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ گٹکے اور منشیات میں جتنے پولیس افسران ملوث ہیں ان کی فہرست فوری طور پر فراہم کی جائے۔ دریں اثنا، کابینہ کے دیگر اراکین نے بھی آئی جی سندھ سے مختلف سوالات کیے۔
علاوہ ازیں، آج سندھ کابینہ میں کئی اہم فیصلے ہوئے، سرکاری اداروں میں خواجہ سراؤں کے لیے 0.5 فی صد نوکریوں کا کوٹہ مقرر کرنے کی منظوری دی گئی، اس کا مقصد خواجہ سرا کمیونٹی کو مین اسٹریم میں لینا اور انھیں معاشرے کے کارآمد شہری بنانا ہے۔
اجلاس میں ایک لاکھ ٹن گندم خریدنے کی بھی منظوری دی گئی تاکہ روٹی کی قیمت میں کمی لائی جا سکے۔