سر میں درد ہونا ایک عام سی بات ہے جس کا شکار تقریباً دنیا کا ہر انسان ہی ہوتا ہے، لیکن اس کی وجوہات مختلف اور درجنوں ہوتی ہیں جنہیں آسان نہیں لینا چاہیے۔
سر کے درد کا علاج ادویات، گھریلو ٹوٹکوں اور بائیو فیڈ بیک تھراپی سے بھی کیا جا سکتا ہے، تاہم بعض اوقات معاملہ اس قدر سنگین ہوجاتا ہے جس کیلئے مکمل علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جنرل فزیشن محمد علی عباسی نے سر میں ہونے والے درد اور اس کے علاج و وجوہات سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا اور اس سے بچاؤ کی تدابیر بھی بیان کیں۔
انہوں نے کہا کہ سر درد کی وجہ صرف نیند کی کمی یا ذہنی تناؤ ہی نہیں ہوتی درد کی قسم شدت اور مقام کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے بلڈ پریشر بھی سردرد کی بڑی وجہ ہے۔ طبی لحاظ سے سر درد کی 150 سے زائد اقسام ہیں۔
جنرل فزیشن محمد علی عباسی کا کہنا تھا کہ درد کی وجہ جانے بغیر کوئی دوا نہ کھائیں ورنہ اس کے نتائج خطرناک صورت میں سامنے آتے ہیں کیونکہ لوگ دکاندار کی تجویز کردہ دوا کو اہمیت دیتے ہیں جو کسی طرح بھی درست نہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہر طرح کے سر درد میں ڈسپرین لینا غلط ہے خاص طور پر بچوں کو یہ ٹیبلٹ بالکل بھی نہ دی جائے اور بالغ افراد بھی روزانہ کی بنیاد پر نہ کھائیں اس کیلئے ڈاکٹر سے مشورہ انتہائی ضروری ہے۔
سر درد کم کرنے کی چند تجاویز
1۔ اپنی ڈائٹ میں زیادہ سے زیادہ پانی پینے کو شامل کریں۔
2۔ اگر آپ کو بخار یا زکام ہے تو زیادہ سے زیادہ سے آرام کریں۔
3۔ خود کو پُرسکون اور تناؤ سے دور رکھنے کی کوشش کریں کیوں کہ پریشانی اور اضطراب سر درد میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ ‘ہارورڈ ہیلتھ پبلشنگ’ کے مطابق یوگا، مراقبہ اور ریلیکسیشن تھراپی سے بھی سر درد سے بچا جاسکتا ہے۔