ٹیم کوئی بھی ہو اگر سال کے آغاز میں ٹیسٹ میچ سڈنی میں کھیلا جا رہا ہے تو اس کو پنک ٹیسٹ کا نام دیا جاتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں ایسا کیوں کیا جاتا ہے؟
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ کل سے سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا جائے گا حسب روایت اس میچ کو بھی پنک ٹیسٹ کا نام دیا گیا ہے لیکن کیا آج جانتے ہیں کہ اس کو سڈنی ٹیسٹ کو پنک ٹیسٹ کا نام کیوں دیا جاتا ہے؟ اگر نہیں تو اس حقیقت سے آج ہم پردہ اٹھاتے ہیں۔
آسٹریلیا کے ہوم ’سمر کرکٹ سیزن‘ میں سڈنی میں ہونے والے ٹیسٹ میچ کو عمومی طور پر ’پِنک ٹیسٹ‘ کہا جاتا ہے اور یہ عظیم سابق آسٹریلوی فاسٹ بولر گلین میگرا کی انجہانی اہلیہ جین میگرا کی یاد میں کہا جاتا ہے۔
گلین میگرا کی اہلیہ 2008 میں بریسٹ کینسر کے باعث چل بسی تھیں جس کے بعد میگرا فاؤنڈیشن کی جانب سے آسٹریلیا بھر میں چھاتی کے سرطان کے بارے میں شعور اور آگاہی پیدا کرنے کے پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں جب کہ چھاتی کے کینسر کے خلاف اُن کی جنگ اور مشکلات کو یاد کرتے ہوئے سڈنی میں ہونے والے میچ کو ’پِنک ٹیسٹ‘ کہا جاتا ہے۔
اسی سلسلے میں سڈنی ٹیسٹ کے تیسرے دن اور سڈنی کرکٹ سٹیڈیم (ایس سی جی) کے لیڈیز سٹینڈ کو عارضی طور پر جین میگرا کے نام پر جین میگرا سٹینڈ کہا جاتا ہے اور تیسرے دن کے کھیل کو ’جین میگرا ڈے‘ کہا جاتا ہے۔
It’s Baggy Pink week
Get your Virtual Pink Seat now: https://t.co/1qR7UsjKKs pic.twitter.com/HLKGzmOdX9
— Cricket Australia (@CricketAus) January 1, 2024
اس میچ میں دونوں ٹیمیں گلابی یعنی پِنک رنگ کی ٹوپیاں پہن کر میدان میں نظر آئیں گی جبکہ میچ سے قبل دونوں ٹیموں نے پِنک تھیم کو فالو کرتے ہوئے تصاویر بھی بنوائیں۔
واضح رہے کہ تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں آسٹریلیا کو دو صفر کی فیصلہ کن برتری حاصل ہے۔ پاکستان کے پاس وائٹ واش کی ہزیمت سے بچنے اور کینگروز کی سر زمین پر 29 سالہ شکستوں کے سلسلے کو روکنے کا سڈنی ٹیسٹ آخری موقع ہے۔ یہ سیریز آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا حصہ ہونے کے باعث سڈنی ٹیسٹ بھی دونوں ٹیموں کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔