اسرائیل نے ایران کے فردو نیوکلیئرپلانٹ پر حملے کیلئے امریکا سے بنکر بسٹر بم کا مطالبہ کر دیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق فردو نیوکلیئر پلانٹ پہاڑ کے اندر 300 فٹ گہرائی میں واقع ہے اور اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ فردو پلانٹ کو تباہ کیے بغیر مشن مکمل نہیں ہو سکتا۔
اسرائیل فردو نیوکلیئر پلانٹ کو ایران کے جوہری پروگرام کا مرکز قرار دیتا ہے۔ فردوپلانٹ کو تباہ کرنے کیلئے اسرائیل کو امریکی بی 2 بمبار طیارے کی ضرورت ہے جو کہ بنکر بسٹر بم لے جانےکی صلاحیت رکھتا ہے۔
جی بی یو 57 بم 30 ہزار پاؤنڈ وزنی اور 200 فٹ گہرائی تک اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اسرائیل فردو پلانٹ کو تباہ کرنے کےلیے جی بی یو 57 کو واحد مؤثر ہتھیار قرار دیتا ہے۔
اسرائیل کے پاس جی بی یو 28اور بی ایل یو 109بنکر بسٹرز موجود ہیں جو فردو کو تباہ نہیں کر سکتے۔ گزشتہ سال 2024 میں اسرائیل نے بی ایل یو 109 بم سے بیروت میں حسن نصراللہ کو شہید کیا تھا۔
خبر ایجنسی کے مطابق فردو سائٹ پر ایرانی اور روسی فضائی دفاعی نظام بھی موجود ہیں فردوپلانٹ 2006 میں تعمیر اور 2009 سے فعال ہے جسے 2015 معاہدے کے تحت بند کیا گیا تھا۔
فردوپلانٹ پہلےایرانی پاسداران انقلاب کا فوجی اڈہ تھا پھر 2009 میں نیوکلیئر سائٹ میں تبدیل ہوا۔ 2018 میں امریکا کے معاہدے سے نکلنے پر ایران نے فردو میں افزودگی شروع کی تھی۔
امریکا، برطانیہ، فرانس نے فردو نیوکلیئر پلانٹ کی موجودگی کی تصدیق 2009 میں کی تھی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا تھا اور اے ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے۔
ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے: سربراہ آئی اے ای اے
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کا ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے تاہم 60 فیصد یورینیم افزودہ کرنے پر شبہات تھے، لیکن ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ایران درحقیقت ’’خفیہ‘‘ طور پر جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے جس کے بعد 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا۔
لیکن امریکا کی قومی سلامتی کی ڈائریکٹر تُلسی گبارڈ نے مارچ 2025 میں کہا تھا کہ اُن کی انٹیلی جنس کے مطابق ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا بلکہ آیت اللہ خامنہ ای نے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کی اجازت ہی نہیں دی۔