بدھ, اکتوبر 23, 2024
اشتہار

محمد زبیر نے مسلم لیگ ن کیوں چھوڑنے کا فیصلہ کیا؟

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سابق رہنما محمد زبیر نے مسلم لیگ ن چھوڑنے کے فیصلے کی کی وجوہات بتادی اور کہا کئی واقعات کے بعد یہ فیصلہ کیا۔

تفصیلات کے مطابق سابق ن لیگی رہنما محمد زبیر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ چھوڑنے کے حوالے سے بتایا کہ ایک واقعہ نہیں تھا کئی واقعات کے بعد مسلم لیگ ن کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

محمد زبیر کا کہنا تھا کہ عدم اعتمادکی کامیابی کےبعدن لیگ نےجوحرکتیں کیں جمہوریت کونقصان پہنچایا، ن لیگ ابھی بھی جمہوریت کونقصان پہنچاتی جارہی ہےجبکہ ایسی پارٹی نہیں تھی۔

- Advertisement -

سابق رہنما نے بتایا کہ ن لیگ نے اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مل کرعدم اعتمادکامیاب کرائی تھی، مریم نواز خود کہہ چکی ہیں کہ اپریل سے نومبر تک قمر باجوہ حکومت چلا رہے تھے، نومبر2022میں باجوہ جارہے تھے تو مریم نواز نے کہا تھا کہ ہماری حکومت ہی نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ 125 پی ٹی آئی ممبران قومی اسمبلی نےاستعفیٰ دیااورچلےگئے، 100 سے زائد ممبران نہیں تھے اور یہ لوگ قومی اسمبلی چلاتے رہے۔

سابق ن لیگی رہنما نے کہا کہ جمہوریت کاکوئی اصول ہوتاہے،100سےزائدممبران اسمبلی میں نہیں تھے، 11 نشستوں پر ضمنی الیکشن کرائے گئے تھے جہاں وہ سمجھتے تھےپی ٹی آئی کمزورہے، 11 نشستوں پر بھی بانی پی ٹی آئی کھڑے ہوئےتھے اور کامیاب ہوئے تھے پھر شکست کے بعد باقی نشستوں پرضمنی الیکشن کرائےہی نہیں گئے۔

انھوں نے بتایا کہ قومی اسمبلی میں ایک تہائی ممبران کی نشستیں خالی تھی اور ن لیگ کوفکر ہی نہیں تھی، یہ لوگ پی ٹی آئی کواسمبلی سےباہررکھنےکیلئےغیرجمہوری حرکتیں کرتےرہے۔

سابق رہنما نے شکوہ کیا کہ میں نے تو مسلم لیگ ن اس لیےجوائن نہیں کی تھی، پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں توڑی گئیں مسلم لیگ ن فیصلے کیخلاف عدالت نہیں گئی، مسلم لیگ ن اورپی ٹی آئی نے مشترکہ طورپرمحسن نقوی کونگراں وزیراعلیٰ مقررکیا، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے90دن میں الیکشن کرانےتھےلیکن نہیں کرائے گئے، 90دن میں الیکشن نہ کرا کر آئین توڑا گیا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے اسمبلیاں توڑنے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ جنوری کی10تاریخ کواسمبلی توڑی گئی، فروری کی 20 تاریخ کو چیف جسٹس بندیال نےنوٹس لیا، یہ سب کہتے ہیں بندیال صاحب درمیان میں آگئے تھے، ڈیڑھ ماہ تو ان کے پاس تھا بندیال صاحب نے تو ڈیڑھ ماہ بعد سوموٹو لیا تھا۔

محمد زبیر کا کہنا تھا کہ بال کبھی گورنرکبھی الیکشن کمیشن کوپھینکی جاتی تھی، ایک ہی وجہ تھی کہ الیکشن نہیں کرانے تھے، یہ سمجھتے تھے الیکشن کرادیئےتوبانی پی ٹی آئی جیت جائیں گے، پنجاب اورکےپی میں کنفرم تھاکہ پی ٹی آئی دوتہائی اکثریت سےجیت جائے گی۔

انھوں نے مزید بتایا کہ راناثنااللہ سمیت کئی رہنما کہہ چکے ہیں کہ محسن نقوی کیسے وزیر بنے ہیں، 90 دن میں الیکشن نہ کرانے کے بعد جومار دھاڑپ اکستان میں ہوئی کیاہوتی، الیکشن وقت پرکرادیتے اور اقتدارکی منتقلی ہوجاتی توحالات آج ایسے نہ ہوتے۔

سابق رہنما نے کہا کہ پنجاب اور کے پی کے الیکشن نہ کرانے کے بعد قومی اسمبلی کےالیکشن بھی نہیں کرائے، الیکشن کمیشن نے بھی حلقہ بندیوں کےبہانےبناکرالیکشن میں تاخیرکرائی، سی ای سی بلاکرنئی مردم شماری کی منظوری دی گئی اس کی وجہ سےالیکشن میں مزیدتاخیرہوئی ، ایک ہی مقصدتھاکہ نوازشریف کیلئے میدان بنایا جائے تاکہ وہ قدم جمالیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی گئی،چادراورچاردیواری کی پامالی کی گئی، جان بوجھ کررات کوگھروں میں گھستےاورڈرانےوالاماحول بنادیاجاتاتھا، ہم نے تو ایسا نہیں دیکھا تھا کہ ضمانت کے باوجود عدالت کے باہر پھر پکڑ لیا جاتا ہے۔

قمرباجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے محمد زبیر نے بتایا کہ قمرباجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع پرن لیگ کوبہت شرمندگی کاسامناکرناپڑاتھا، مریم نوازنےواضح کہاتھاکہ میں اس گناہ میں شامل نہیں تھی، کیا اس گناہ میں نوازشریف،شہبازشریف اورباقی لیڈرشپ شامل تھی۔

انھوں نے بتایا کہ مریم نوازکہتی ہیں گناہ ہے توکیااس گناہ میں ان کےاپنےوالدشامل تھے، وہ اس وقت انتخابی مہم چلارہی تھیں اور باجوہ پر تنقیدبھی کررہی تھیں، ایک طرف باجوہ پرتنقیداوردوسری طرف مدت ملازمت میں توسیع کی حمایت کی۔

سابق رہنما نے کہا کہ معاملے میں بری طرح پھنس گیا تھا اس کو ہینڈل نہیں کرپارہاتھا، مریم نوازاگرکہتی کہ فیصلے میں شامل نہیں تھاتومعاملےکوہینڈل کرسکتاتھا، مریم نوازنےگناہ کالفظ استعمال کیاجس کوہینڈل نہیں کر پا رہا تھا، مریم کو بتایا فیصلےمیں نوازشریف شامل ہیں توانہوں نے کہا معاملےکو ہینڈل کریں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ مسلم لیگ ن سےبہت لوگوں نے فون کیےہیں، ن لیگ کی سینئرقیادت میں سےصرف ایک صاحب نےفون کیا، ن لیگ میں زیادہ ترایسےلوگ ہیں جومجھ سےرابطہ کرنےسےڈرتےہیں، یہ ڈرتےہیں کہ مریم نواز کوپتہ چل گیا تو ایسا نہ ہووزارت چلی جائے۔

پی ٹی آئی میں شمولیت کے حوالے سے محمد زبیر نے کہا کہ مجھےکہاجاتاہےکہ کیاآپ پی ٹی آئی میں شمولیت اختیارکرنےجارہےہیں، جواب دیتا ہوں یہ کیسے اخذ کیا تو جواب ملتا ہے کہ ان کادفاع کرتے ہیں، اس وقت پی ٹی آئی کیساتھ ظلم زیادہ ہورہاہےاس لیےان کی بات کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ جس طرح اپنےاصولوں سےمنحرف ہوئی جمہوریت کونقصان پہنچایا، اس وقت کچھ پارٹیاں ایک طرف کھڑی ہیں جوجمہوریت کونقصان پہنچارہی ہیں جبکہ پی ٹی آئی جمہوریت کونقصان پہنچانے والے عمل کوچیلنج کررہی ہے، پی ٹی آئی اس وقت جس قسم کی سیاست کررہی ہےیہ جمہوریت کیلئےبہترہے۔

سابق ن لیگی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی درست جگہ کھڑی ہےلیکن میں نے شمولیت کاابھی فیصلہ نہیں کیا، پی ٹی آئی میں بہت سےجاننےوالےہیں،بات چیت ہوتی رہتی ہے، بات چیت سےاخذنہ کیاجائےکہ میں پی ٹی آئی میں جارہاہوں، تھوڑا انتظارکریں،کس پارٹی میں جاناہے وقت پربتادوں گا۔

انھوں نے بتایا کہ ن لیگ کو نہیں چھوڑتا لیکن مجھےنہیں پتہ تھا کہ اپنابیانیہ180ڈگری تبدیل کردےگی، احسن اقبال پارٹی سیکریٹری جنرل ہیں اوروہ رابطہ کرنے پر جواب نہیں دیتے، وہ اتنے بڑےآدمی ہیں بطورپارٹی سیکریٹری جنرل 2 سال تک سندھ نہ آئے، سندھ میں انتخابی مہم چلائی گئی اوراحسن اقبال2سال تک تک یہاں نہیں آئے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں