یسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں بلڈ کلاٹس کے کیسز رپورٹ ہونے لگے، تین یورپی ممالک نے ویکسینیشن روک دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس سے نجات کےلیے ایسٹرازینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ ویکسین لگوانے والوں میں بلڈ کلاٹس کے کیسز رپورٹ ہونے لگے البتہ حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک بلڈ کلاٹ اور ویکسین کے استعمال کے درمیان تعلق موجود ہے یا نہیں، یہ معلوم نہیں ہوسکا۔
آسٹریا میں اس ویکسین کا استعمال اس وقت روکا گیا جب ایک کھیپ اے بی وی 5300 کی ایک خوراک استعمال کرنے والے ایک شخص میں خون کی شریانوں میں لوتھڑے یا بلڈکلاٹس کی تشخیص ہوئی اور ویکسینیشن کے 10 دن بعد اس کی موت واقع ہوگئی تھی، جبکہ ایک اور فرد ویکسینیشن کے بعد پھیپھڑوں میں بلڈ کلاٹس کے باعث ہسپتال میں پہنچ گیا۔
مذکورہ کیسز رپورٹ ہونے کے بعد آسٹریا نے تحقیقات کا آغاز کیا تھا، جس کے بعد تین یورپی ممالک میں بلڈ کلاٹس کے کیسز رپورٹ ہوئے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ کتنے کیسز رپورٹ ہوئے۔
ڈنمارک حکام کی جانب سے 11 مارچ کو اعلان کیا گیا تھا کہ ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال احتیاطاً روک دیا گیا ہے جس کے بعد آئس لینڈ اور ناروے نے بھی ویکسین کا استعمال روک دیا۔
یورپین میڈیسین ایجنسی نے ایسٹرازینیکا ویکسین کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔
ڈنمارک کے نیشنل بورڈ آف ہیلتھ کے ڈائریکٹر سورین بروسٹروم نے کہا کہ 14 دن تک ویکسین کے استعمال پر پابندی احتیاط کے طور پر عائد کی گئی، جس دوران تحقیقات کی جائے گی۔