تازہ ترین

نہاتے ہوئے دماغ میں اچھوتے آئیڈیاز کیوں آجاتے ہیں؟

کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ جب آپ کسی مسئلے پر اپنا مکمل دماغ اور توجہ لگا کر اس کا حل نکالنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس میں ناکام رہتے ہیں، لیکن پھر اچانک ہی غیر متوقع طور پر کوئی اور کام کرتے ہوئے اس مسئلے کا حل آپ کے دماغ میں آجاتا ہے، جیسے نہاتے ہوئے؟

اور صرف مسئلوں کا حل ہی نہیں، نہاتے ہوئے اکثر ہمارے دماغ میں بہت اچھوتے آئیڈیاز آتے ہیں جو ہمارے کام اور ذاتی زندگی میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

اس کی ایک آسان وجہ تو یہ ہے کہ چونکہ نہاتے ہوئے ہمارا دوران خون تیز ہوجاتا ہے، میل کچیل سے چھٹکارا ملتا ہے، تو ہم بہت ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں اور جسم اور دماغ بھی تازہ دم ہوجاتا ہے، اسی لیے دماغ نئے سرے سے نئے خیالات ڈھونڈ نکالتا ہے۔

تاہم اس کی ایک اور دلچسپ وجہ بھی ہے۔

دنیا بھر میں گزشتہ 15 برس سے کی جانے والی تحقیقات میں ایک بات سامنے آئی کہ جب ہم سوچ و بچار کر کے، پوری توجہ مرکوز کر کے کوئی آئیڈیا تلاش کرنے کی کوشش کریں، تب ہم اس میں ناکام رہتے ہیں۔

لیکن جب ہم اپنا کوئی روزمرہ کا کام انجام دے رہے ہوتے ہیں، تو اچانک ہمیں کوئی آئیڈیا سوجھ جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ہم روز مرہ کا کوئی ایسا کام کر رہے ہوں جس میں دماغ کو سوچ و بچار کی ضرورت نہ ہو۔

یہ کام ایسے ہوتے ہیں جو ہم طویل عرصے سے انجام دے رہے ہوتے ہیں اور ہمارا جسم اور دماغ ان کا اس قدر عادی ہوتا ہے کہ اس موقع پر ہم تقریباً ’آٹو پائلٹ‘ موڈ پر ہوتے ہیں۔ تب دراصل ہمارا دماغ آزاد ہوتا ہے اور خیالات کی رو میں بھٹک رہا ہوتا ہے۔

یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کی نیورو سائنٹسٹ کلینا کرسٹوف کا کہنا ہے کہ یہ بات ہمارے لیے حیران کن اور ناقابل قبول ہوتی ہے کہ کبھی غیر متوقع حالات میں کوئی اچھوتا آئیڈیا آجائے کیونکہ لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ آئیڈیاز سخت محنت سے حاصل کیے جاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ انجام دیے جانے والے کاموں کے دوران جن میں ہم خودکار طور پر کام کر رہے ہوتے ہیں، اس وقت دماغ کا ’ڈیفالٹ موڈ نیٹ ورک‘ فعال ہوجاتا ہے۔

اس نیٹ ورک کو سنہ 2001 میں دریافت کیا گیا تھا۔

ماہرین نے اس کی تحقیق کے لیے مختلف سرگرمیوں میں مصروف افراد کے دماغ کا اسکین کیا تو دیکھا کہ جس وقت دماغ آرام دہ حالت میں تھا اس وقت اس کے کچھ حصے زیادہ فعال تھے۔

یہی حصے غیر منطقی سوچ کے ذمہ دار ہوتے ہیں جنہیں ہم آئیڈیاز کا نام دیتے ہیں، اور یہ اس وقت کام نہیں کرتے جب کسی بارے میں سوچ و بچار کرتے ہوئے دماغ ہمارے خیالات کو فوکس اور منطقی رکھتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ کا ایسے آزاد گھومنا ہمارے لیے بے حد فائدہ مند ہے، کیونکہ اس دوران ہمیں ایسے خیالات آسکتے ہیں جو ہماری پیشہ وارانہ، ذاتی اور جذباتی زندگی کے مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔

کیا دماغ سے آئیڈیاز حاصل کرنے کے لیے اسے متحرک کیا جانا ممکن ہے؟

اس کے لیے ماہرین کی تجویز ہے کہ سب سے پہلے تو نیند پوری کرنا بہت ضروری ہے۔

ایک ایسا دماغ جس کی یادداشت اچھی ہو، وہ چاق و چوبند اور ہوشیار ہو، فعال ہو اور مسائل کو حل کرسکتا ہو، ایسا دماغ اسی شخص کا ہوسکتا ہے جو روزانہ بھرپور اور پرسکون نیند لیتا ہو۔

دماغ کو کری ایٹو بنانے کے لیے ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ واک پر جاتے ہوئے، نہاتے ہوئے، یا باغبانی کرتے ہوئے دماغ کو خالی رکھیں، اس دوران کانوں میں ہیڈ فون لگا کر کچھ سننے سے پرہیز کریں تاکہ دماغ کی توجہ اس طرف مبذول نہ ہو۔

دماغ اسی وقت آزاد ہوسکتا ہے جب وہ بالکل محفوظ ماحول میں ہو اور اسے پتہ ہو کہ یہاں کوئی خطرہ نہیں۔

فطرت کے درمیان وقت گزارنا بھی دماغ کو متحرک کردیتا ہے۔ سمندر کنارے، درختوں کے بیچ یا کسی پرفضا سرسبز مقام پر وقت گزارنا دماغ کو تازہ دم کردیتا ہے اور اس کی کمی دماغ کو جامد اور دباؤ کا شکار کردیتی ہے۔

ٹیکنالوجی کا استعمال کم سے کم کریں تاکہ دماغ کی قدرتی صلاحیت بیدار ہو۔

دماغ کے لیے فائدہ مند غذا کھائیں جیسے مچھلی، ہرے پتوں والی سبزیاں، خشک میوہ جات، بیریز اور چاکلیٹ۔

Comments

- Advertisement -