کرکٹ میں تھرڈ امپائر اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے باوجود غلط فیصلوں کے باعث اب اس کھیل میں بھی آرٹیفیشنل انٹیلیجنس (اے آئی) کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
کرکٹ میں ایک دہائی سے طویل عرصے سے تھرڈ امپائر کے ساتھ ہاٹ اسپاٹ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے لیکن اس کے باوجود متنازع فیصلے سامنے آتے رہتے ہیں جو بعض اوقات میچ کے نتائج پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔
حال ہی میں میلبرن میں ختم ہونے والے باکسنگ ڈے ٹیسٹ میں پاکستان کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کا ایسے مرحلے پر متنازع آؤٹ کہ جب پاکستان میچ جیتنے کی پوزیشن میں تھا اور اس نتیجے کے بعد وہ میچ کے ساتھ ہی سیریز بھی ہار گیا۔ اس فیصلے پر تنقید بھی کی جا رہی ہے جس کے بعد یہ امکان بھی پیدا ہو گیا ہے کہ جس طرح دیگر شعبوں میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا رہا ہے مستقبل قریب میں کرکٹ کے میدان میں بھی اس کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔
کرکٹ کے کھیل میں ہاٹ اسپاٹ کے موجد وارین برینن ہیں اور وہی کرکٹ آسٹریلیا کو میچز کیلیے یہ ٹیکنالوجی فراہم کرتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق وارین برینن کا کہنا ہے کہ کھیل میں مشکل فیصلوں کیلئے اے آئی بہترین کردار ادا کرسکتی ہے اور مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جلد ہی تھرڈ امپائر کا کردار کوئی انسان نہیں بلکہ اے آئی اے ادا کر رہی ہو گی۔
واضح رہے کہ میلبرن ٹیسٹ کے چوتھے روز جب پاکستان کو میچ جیتنے کے لیے 98 رنز درکار تھے اور اس کی 5 وکٹیں باقی تھیں کہ 61 ویں اوور میں پیٹ کمنز کی گیند پر رضوان نے بال پر جھکنے کی کوشش کی تاہم بال گلوز کے اسٹریپ کو لگتی ہوئی وکٹ کیپر ایلکس کیری کے پاس گئی، اپیل کرنے پر آن فیلڈ امپائر نے آؤٹ قرار نہ دیا تاہم ریویو کرنے پر تھرڈ امپائر نے فیلڈنگ سائیڈ کے حق میں فیصلہ سنایا، جس پر رضوان نے بھی حیرت کا اظہار کیا تھا۔
میچ کے اختتام پر پر پریس کانفرس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ نے بھی امپائرنگ کے فیصلوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور میچ کے اختتام پر پر پریس کانفرس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حفیظ نے کا کہنا تھا کہ اگر ہم پورے کھیل کا تجزیہ کریں تو امپائرز کے بہت ہی متضاد فیصلے تھے، میرے خیال میں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ایک امپائر کال کا فیصلہ دوسری ٹیم کیلئے شکست کا سبب بھی بن سکتا ہے۔