سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کوروناوائرس کی نئی قسم سے لڑنے کے لیے موجودہ ویکسینز کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت پڑے گی کیوں کہ تغیرپذیر کورونا میں سخت مزاحمت دیکھا گیا ہے۔
جنوبی افریقا کے طبی ماہرین نے تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ملک میں پائی جانے والی کورونا کی قسم موجودہ ویکسین کے خلاف سخت مزاحمت دے سکتی ہے جس کے لیے ویکسینز کو ری ڈیزائن کرنا ہوگا۔ اس ریسرچ میں مریضوں کے بلڈ پلازما اور وائرس کی میوٹیشنز کے میلاپ کا مشاہدہ کیا گیا۔
تحقیق کے مطابق جنوبی افریقی کورونا قسم میں 501Y.v2 یا B1351 نامی میوٹیشن دیکھا گیا جو مریضوں کے عطیہ کروہ بلڈ پلازما کے خلاف سخت ثابت ہوئی اور اینٹی باڈیز نئی قسم کے سامنے کمزور نظر آئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے دوبارہ وائرس کا شکار ہونے کے امکانات زیادہ ہیں اور موجودہ ویکسینز ان کے خلاف غیر مؤثر ہوں گی کیوں کہ کورونا کی دیگر اقسام سے بیمار ہونے والے افراد میں وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح اس نئی قسم کے لیے 8 گنا کم ہوتی ہے۔
کورونا کی اصل حالت کی بجائے قسموں سے متاثر ہونے والے مریضوں کو صحت یابی کے لیے 8 گنا زیادہ اینٹی باڈیز کی ضرورت پڑتی ہے۔ خیال رہے کہ یہ تحقیق ابھی کسی جریدے میں شایع نہیں ہوئی ہے۔
اس تحقیق میں سائنس دانوں نے دریافت کیا کہ بلڈ پلازما کی وائرس کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت نئی قسم سے متاثر کچھ مریضوں میں 64 فیصد تک کم ہوجاتی ہے البتہ بعض کیسز میں ایسا نہیں ہوتا۔ تحقیق میں شامل 44 میں سے 21 میں وائرس کو ناکارہ بنانے والی سرگرمی کو نہیں دیکھا گیا۔
محققین نے ادویہ ساز کمپنیوں کو زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر موجودہ ویکسینز کو اپ ڈیٹ کریں۔