جمعہ, اکتوبر 18, 2024
اشتہار

جاپان پر قرضوں کا بے تحاشہ بوجھ، لیکن پھر بھی دیوالیہ نہیں ہوتا؟

اشتہار

حیرت انگیز

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک، جاپان کے بارے میں بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ اس پر قرضوں کا بے تحاشہ بوجھ ہے، اس کے باوجود یہ ملک سر اٹھائے کھڑا ہے اور دیوالیہ نہیں ہوتا، لیکن ایسا کیوں ہے؟

گزشتہ سال ستمبر کے آخر تک جاپان اس حد تک مقروض ہو چکا تھا جسے سن کر حیرانی ہوتی ہے اور حیران کن بات یہ ہے کہ قرضوں کا یہ بوجھ یہاں رکے گا نہیں بلکہ مستقبل میں بڑھتا ہی جائے گا۔

جاپان پر قرضوں کا مجموعی حجم 9.2 کھرب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو جاپان کی جی ڈی پی کا 266 فیصد ہے، قرضے کی یہ رقم دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہے۔

- Advertisement -

اگر جاپان کے مقابلے میں امریکا کے قرضوں کا حجم دیکھا جائے تو یہ 31 کھرب ڈالر ہے لیکن یہ رقم امریکا کے ٹوٹل جی ڈی پی کے صرف 98 فیصد کے برابر ہے۔

قرضوں کے اتنے بڑے حجم کے یہاں تک پہنچنے کا سفر چند سال کا نہیں بلکہ ملکی معیشت کو رواں رکھنے اور اخراجات پورا کرنے کی جدوجہد کی مد میں لیے گئے قرضوں کا بوجھ بڑھنے میں کئی دہائیاں لگی ہیں۔

جاپان کے شہری اور معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے والے کاروباری ادارے قرضوں کے استعمال میں ہچکچاتے ہیں جبکہ ریاست اکثر انہیں خرچ کرنے پر مجبور کرتی ہے۔

پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے نان ریزیڈینٹ سینیئر فیلو تاکیشی تاشیرو کا کہنا ہے کہ لوگ اپنے طور پر بہت زیادہ بچت کرتے ہیں لیکن اس کے مقابلے میں مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کا رواج نہیں ہے۔

ان کے مطابق اس مسئلے کی ایک بڑی وجہ جاپان میں بڑی آبادی کا عمررسیدہ یا بزرگی کی عمر میں ہونا ہے جس کے باعث حکومت کے سوشل سیکیورٹی اور صحت کی خدمات پر اٹھنے والے اخراجات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔

جاپان کی بیشتر آبادی کو ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے مستقبل کے بارے میں بہت زیادہ بے یقینی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اسی لیے وہ ذاتی بچت کو ترجیح دیتے ہیں۔

تاہم قرضوں کے اس بڑے حجم کے باوجود حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار سرمایہ کاری کے لیے جاپان پر بھروسہ کرتے ہیں۔

جاپان پر قرض کا بوجھ بڑھنے کا آغاز 90 کی دہائی کے آغاز میں ہوا جب اس کے مالیاتی نظام اور ریئل اسٹیٹ کا نظام تباہ کن نتائج کے ساتھ بلبلے کی مانند پھٹ گیا، اور اس وقت جاپان پر قرض کی شرح اس کے جی ڈی پی کے صرف 39 فیصد حصے کے برابر تھی۔

اس صورتحال کے باعث حکومت کی آمدنی میں کمی آئی جبکہ دوسری جانب اخراجات میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا، چند ہی برسوں میں یعنی سال 2000 تک جاپان پر قرضوں کا بوجھ بڑھ کر اس کے جی ڈی پی کے 100 فیصد تک آگیا تھا جو 2010 تک دو گنا بڑھ گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں