تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

شیکسپیئر کے اسٹیج ڈراموں کا ایک تعجب خیز اور دل چسپ پہلو

برطانوی ادیب اور شاعر ولیم شیکسپیئر کے بغیر انگریزی ادب کی تاریخ ادھوری ہے۔ اس زمانے میں‌ جب تھیٹر ہی تفریح کا اکلوتا اور مقبول ترین ذریعہ تھا، شیکسپیئر نے اپنے ڈراموں کی بدولت لازوال شہرت پائی۔

المیہ طربیہ، تاریخی اور رومانوی ہر قسم کے ڈرامے شیکسپیئر کی پہچان بنے جن میں‌ وہ نظمیں بھی شامل ہوتی تھیں جو شیکسپیئر کے تخیّل اور جمالیاتی شعور کی عمدہ مثال ہیں۔ شیکسپیئر کی تخلیقات کا دنیا بھر کی زبانوں میں ترجمہ اور اردو میں بھی اس کے ڈراموں اور شاعری کے تراجم بہت مقبول ہوئے۔ اس ادیب اور شاعر کے حالاتِ زندگی اور اس کی تخلیقات پر بہت کچھ لکھا گیا ہے اور نقد و نظر کے ساتھ بعض دل چسپ باتیں بھی سامنے آتی ہیں۔ مثلاً یہ امر تعجب خیز بھی ہے اور دل چسپ بھی کہ ولیم شیکسپیئر کی زندگی میں ان کے ڈراموں میں عورت کا کردار بھی مرد اداکار ہی نبھاتے رہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

اوتھیلو شیکسپیئر کا وہ مشہور کھیل ہے جس میں‌ ایک با وفا اور نہایت محبّت کرنے والی بیوی کا کردار بھی دکھایا گیا ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ اس ڈرامے کو ضبطِ تحریر میں‌ آئے 60 سال بیت چکے تھے، جب پہلی مرتبہ اس ڈرامے میں بیوی کا کردار ایک خاتون نے نبھایا۔

شیکسپیئر کی تخلیقات 1592 سے 1613 کے درمیانی عرصے کی ہیں جسے برطانیہ میں‌ جدید اسٹیج ڈراموں کا ابتدائی دور بھی کہا جاتا ہے۔ اس وقت مرد فن کار ہی عورتوں کے روپ میں ان کے کردار نبھاتے نظر آتے تھے۔

1660 میں شیکسپیئر کے ڈراموں کے شائقین نے پہلی مرتبہ کسی عورت کو اسٹیج پر اداکاری کرتے ہوئے دیکھا تو حیران رہ گئے۔ اس زمانے میں غالباً برطانیہ میں فن کار اور عوام بھی اداکاری بالخصوص اسٹیج پرفارمنس کے لیے خواتین کو موزوں خیال نہیں سمجھتے تھے۔ اس کے علاوہ ایک بڑا طبقہ ایسا تھا جن کے نزدیک سماج میں‌ عورتوں کا اسٹیج پر اداکاری کرنا معیوب تھا۔ ایسا نہیں‌ تھا کہ برطانیہ میں‌ خواتین کو اس فن سے وابستہ ہونے کی اجازت نہ تھی بلکہ دیگر ممالک میں‌ عورتیں‌ اداکاری اور رقص و موسیقی سے وابستہ تھیں اور شہرت رکھتی تھیں، لیکن وہاں بہتر سمجھا جاتا تھا کہ مرد ہی ہر ڈرامے میں عورت کا کردار نبھائیں۔ تاہم اس وقت برطانوی خواتین فن کاروں کے ملبوسات کی تیّاری، ان کے لیے بہروپ سازی کا سامان، ٹکٹ اور کھانے پینے کی اشیا بیچنے کا کام کرتی تھیں۔

1899ء میں سارہ برن ہارٹ وہ اداکارہ تھیں جنہوں نے ہیملٹ کا مرکزی کردار نبھایا اور بعد کے برسوں میں‌ کئی برطانوی اداکاراؤں نے شیکسپیئر کے ڈراموں میں‌ کام کرکے نام کمایا۔

Comments

- Advertisement -