موسم سرما کا ہلکا پھلکا آغاز ہوا تو پاکستان بھر میں موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان کردیا گیا یہ دس روزہ روایتی تعطیلات برائے موسمِ سرما دسمبر کے آخری عشرے میں دی جاتی ہیں جب کہ موسم سرما کی تعطیلات جون، جولائی اور اگست کے وسط تک دی جاتی ہیں اور یہ سلسلہ برس ہا برس سے یونہی جاری ہے۔
تاہم اوزون کی تہہ میں سوراخ، ماحولیاتی آلودگی، جنگلات کے خاتمے اور فطرت کے منافی اقدامات کے باعث موسمی تغیرات نے پورے سال کا کلینڈر ہی تبدیل کر رکھ دیا ہے جس کے باعث گرمی، سردی، خزاں اور بہار کے موسموں کے معین وقت کا تعین ناممکن ہوگیا ہے، گلیشیئر کا بے وقت پگھلنا، مون سون بارشوں کا نہ ہونا اور سورج کے اتار چڑھاؤ میں غیر معمولی تبدیلیوں نے موسمی تعطیلات کے نظام کو بھی تہس نہس کردیا ہے۔
دنیا بھر میں اسی موسمی کلینڈر کے تحت اسکولوں میں تعطیلات کی جاتی ہیں تاہم گزشتہ دو چار برس سے یہ بات مشاہدے میں آئی ہیں کہ موسم سرما کی معمول کی تعطیلات کے دوران سردیوں کا زور نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے جب کہ تعطیلات ختم ہوتے ہی سردی زور پکڑنے لگتی ہے جس کے باعث بچے بیمار پڑ جاتے ہیں اور والدین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ موسمی تغیرات اس تیزی سے رونما ہو رہے ہیں کہ سالہا سال سے طے شدہ کلینڈر اب کارآمد نہیں ر ہے اس کے لیے ماہرین موسمیات کی ٹیم کو ہر سال کے لیے موسمی کلینڈر ترتیب دینا چاہیے اور ان ممکنہ دنوں کی سال کے آغاز میں ہی نشاندہی کردینا چاہیے جس کے بعد محکمہ تعلیم کو انہی پیش گوئیوں کو بنیاد بنا کر اپنا تعلیمی کلینڈر ترتیب دینا چاہیے اور یہ طریقہ ہر سال نئے سرے سے اپنانا چاہیے۔
دنیا بھر کے سائنس دان، ماہر ماحولیات و موسمیات اور ماہرین تعلیم اس حوالے سے اپنی تجاویزات مرتب کر رہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں بھی ایسے مکالمے کرائے جائیں تاکہ بدلتے مومسموں اور تغیرات میں روزمرہ امور کی انجام دہی میں مشکلات کا سامنا نہ ہو اور قیمتی وقت کو بھی محفوظ کیا جا سکے۔
یہاں یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ فرانس، برطانیہ سمیت غیر ملکی ممالک میں موسم سرما کے دوران بچوں کوکوئی اسائمنٹ یا ہوم ورک نہیں دیا جاتا بلکہ یہ وقت اہل خانہ کے ساتھ گزارنے، پکنک منانے اور سیر و تفریح کے لیے مختص کیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں معاملہ بالکل اس کے برعکس ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہمارے پورے تعلیمی نظام کو ازسرنو عصرِ حاضر کے تقاضوں کو پورا کرنے والے اقدامات کی ضرورت ہے جس سے ملک کو ڈگری یافتہ نہیں بلکہ تعلیم یافتہ نوجوان میئسر آ سکیں اور ملک و قوم کی باگ ڈور بہتر طریقے سے سنبھال سکیں۔
بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ بچے اسکول جانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہوتے ہیں اور اسکول پہنچتے ہی سخت موسم کا سامان ہو جاتا ہے اور یہ اچانک کی افتاد نہ صرف یہ کہ اسکول انتظامیہ بلکہ والدین کے لیے بھی پریشان کن ہوتی ہے اس تکلیف دی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ جدید تحقیق کو مد نظر رکھتے ہوئے نئے تعلیمی کلینڈر مرتب کیے جائیں۔