تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

بچوں کی صفائی کے لیے ’وائپس‘ کا استعمال خطرناک قرار

نیویارک: امریکی ماہرین نے والدین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ شیر خوار بچوں کی صفائی ستھرائی کے لیے وائپس کا استعمال فوری طور پر ترک کردیں کیونکہ اس کی وجہ سے بچوں میں خاص قسم کی الرجی پھیلتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق عصر حاضر میں والدین وقت بچانے کے لیے شیر خوار بچوں کی صفائی ستھرائی کے لیے پانی کے بجائے گیلے ٹشو نما کپڑے استعمال کرتے ہیں جنہیں عام فہم میں ’وائپس‘ کہا جاتا ہے۔

امریکی ماہرین نے شیر خوار بچوں میں بڑھتی ہوئی ’فوڈ الرجی‘ کا مشاہدہ کرنے کے لیے مطالعہ کیا جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جو والدین اپنے بچوں کی صفائی کے لیے وائپس کا استعمال کرتے ہیں اُن کےبچے فوڈ الرجی میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: شیر خوار بچے کی نگرانی کے لیے ایپ تیار

محقق پروفیسر جان کوک ملز کا کہنا ہے کہ الرجی سب سے زیادہ تکلیف دہ اور پیچیدہ مرض ہے جس میں اگر کسی بھی عمر کا شخص متبلا ہوجائے تو بہت تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر کوئی بچہ اس بیماری میں مبتلاء ہوجائے تو اُس کی نشوونما بری طریقے سے متاثر ہوتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ گیلے یا بھیگے ہوئے وائپس استعمال کرنے کی وجہ سے بچے تیزی کے ساتھ فوڈ الرجی میں مبتلا ہورہے ہیں کیونکہ جب یہ اُن کے جسم پر استعمال کیا جاتا ہے تو اُن کی جلد اُس کیمیکل کو جذب کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی جس کی وجہ سے جنیاتی بیماری انہیں متاثر کرتی ہے۔

سائنسی جریدے جنرل آف الرجی اینڈ کلینیکل امینولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق شیر خوار یا نومولود بچوں کی نشوونما کے لیے روزانہ کی بنیاد پر صفائی ستھرائی بہت ضروری ہے تاہم اگر اس کے لیے وائپس استعمال کریں گے تو یہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: والدین کے ساتھ سونا شیر خوار بچوں کی اموات میں کمی میں معاون

تحقیق کے مطابق وائپس کی تیاری اور اس کو گیلا رکھنے کے لیے خاص قسم کا کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے جس میں صابن بھی شامل ہوتا ہے، چونکہ بچوں کی جلد نازک ہوتی ہے تو وہ اس گیلے پن کو جذب نہیں کرتی اور ایک وقت کے بعد انہیں فوڈ الرجی کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق تحقیق میں 10 سال کے مریضوں کی تفصیلات جمع کی گئی جن کے مطابق صرف امریکا میں 4 سے 6 فیصد بچے فوڈ الرجی میں مبتلا ہوئے اور 18 فیصد بچوں فوڈ الرجی کی بیماری لگی۔

تحقیق کاروں نے والدین کو متنبہ کیا ہے کہ جن شیر خوار بچوں کی جلد جذب کرنے کی صلاحیت کھو دیتی ہے وہ بالغ ہونے کے بعد اس بیماری میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ اُن کے جسم پر خوراک اثر نہیں کرتی اور وہ جسمانی طور پر بہت کمزور ہوتے ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -