تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

مودی کے لیے جاسوسی کرنے والی خاتون رنگے ہاتھوں‌ پکڑی گئی

نئی دہلی: بھارت کے دارالحکومت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے ویڈیو بنانے والی مشکوک خاتون کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گنجا پور نامی خاتون نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے برقع پہنا اور پھر وہ نام بدل کر مظاہرے میں پہنچی، مبینہ طور پر بھارتی وزیر اعظم اور حکمراں جماعت بی جے پی کے لیے جاسوسی کرنے والی خاتون نے خود کو صحافی ظاہر کیا اور شاہین باغ پر حکومت کے خلاف جمع ہونے والی خواتین سے عجیب و غریب سوالات کیے۔

مظاہرین کے مطابق گنجا کپور خود کو صحافی ظاہر کر کے خواتین سے سوال پوچھ رہی تھی کہ وہ برقع پہن کر کیوں آئیں، انہیں کس نے یہاں آنے کی ہدایت کی، اُن کا نام اور رہائش کیا ہے، اسی اثناء کچھ لوگوں کو شک ہوا تو انہوں نے برقع پوش خاتون کو پکڑ لیا۔

مظاہرین نے جب خاتون کی تلاشی لی تو اُس کے برقع سے ویڈیو کیمرہ برآمد ہوا جس میں مظاہرین کی فوٹیجز موجود تھیں۔ واقعے کے فوری بعد پولیس جائے وقوعہ پہنچیں اور پھر گنجا کپور کو مظاہرین سے چھڑوا کر تھانے لے گئی۔

گنجا کپور نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ‌ پر پوسٹ کی ہوئی ہے جس میں‌ انہوں نے مودی کے فالو بیک کرنے پر شکریہ ادا کیا علاوہ ازیں دیگر حکومتی شخصیات اور وزرا بھی گنجا کپور کو ٹویٹر پر فالو کر رہے ہیں.

مظاہرین کا ماننا ہے کہ گنجا کو بی جے پی کے لوگوں نے بھیجا اور وہ اُن کی ہی ایما پر ہی ویڈیو بنانے آئیں تھیں تاکہ بعد میں مظاہرین کو شناخت کر کے ہراساں کیا جاسکے۔

پولیس نے خاتون سے تفتیش کی تو گنجا نے اپنا تعارف سیاسی تجزیہ کار کے طور پر کروایا اور بتایا کہ وہ یوٹیوب کے لیے ویڈیو بنا رہی تھی۔ پولیس نے ابتدائی بیان لینے کے بعد خاتون کو رہا کردیا۔

یاد رہے کہ بھارتی حکومت نے متنازع شہریت آرڈیننس (سی اے اے ، این سی آر) نافذ کیا جس کے خلاف دارالحکومت میں واقع شاہین باغ پر گزشتہ کئی روز سے خواتین کا مظاہرہ جاری ہے، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر متنازع قانون واپس لے اور بھارت کی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک بند کرے۔

Comments

- Advertisement -