تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

کرونا وائرس کی مریضہ ٹیسٹ کی رپورٹ آنے سے قبل ہی ہلاک

امریکی شہر نیو اورلینز کی رہائشی 39 سالہ خاتون نے کرونا وائرس کے شبے میں اپنا ٹیسٹ کروایا لیکن ٹیسٹ کی رپورٹ آنے سے قبل ہی وہ ہلاک ہوگئیں۔

نتاشا اوٹ نامی یہ خاتون ایک مقامی اسپتال میں کام کرتی تھیں، 10 مارچ کو انہیں وائرس کی پہلی علامت ظاہر ہوئی۔ انہوں نے اسپتال انتظامیہ کو اس سے آگاہ کیا تاہم انہیں کہا گیا کہ ان کی علامات بے حد معمولی ہیں۔

اس کے بعد اگلے ہفتے سوموار تک انہیں نزلہ اور بخار بھی شروع ہوگیا جس کے بعد انہوں نے اپنا ٹیسٹ کروایا۔

جمعرات کے روز انہیں پھیپھڑوں میں معمولی سی چبھن کا احساس ہوا لیکن انہوں نے کوئی خاص توجہ نہیں دی۔ تاہم اگلے روز ان کے پارٹنر نے کچن میں انہیں مردہ حالت میں پایا۔

پارٹنر کے مطابق ایک روز قبل وہ معمول کے مطابق ان کے ساتھ واک کرنے کے لیے نکلی تھیں۔ نتاشا کے ٹیسٹ کا زرلٹ آنے تک اسپتال ان کی موت کو کرونا وائرس کا نتیجہ قرار دینے میں تذبذب کا شکار ہے۔

نتاشا کی موت کے بعد ان کے پارٹنر نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ جیسے ماہرین کہتے ہیں کہ یہ وائرس جان لیوا نہیں ہے، تو ایسا ہرگز نہیں۔

انہوں نے شہر نیو اورلینز میں ناقص طبی سہولیات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست لوزیانا میں اب تک 600 سے زائد افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 16 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں، اس کے باوجود اسپتال اس سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں۔

ریاست لوزیانا میں فی الحال مقامی انتظامیہ نے صرف بیرون ملک سے سفر کر کے آنے والے ان افراد کا ٹیسٹ کرنے کی ہدایت کی ہے جو سانس کی تکلیف یا بخار کے شکار ہیں تاہم انہوں نے ڈاکٹرز کو بھی صوابدیدی اختیار دے دیا ہے کہ وہ اس کے علاوہ بھی کسی کا ٹیسٹ ضروری سمجھیں تو کرسکتے ہیں۔

نیو اورلینز میں 2 ڈرائیو تھرو ٹیسٹنگ سائٹس بھی کھولی جارہی ہیں تاہم یہ صرف واضح علامات رکھنے والوں کا ٹیسٹ کریں گی، اسی نوعیت کی تیسری سائٹ بھی کھولی جارہی ہے جو ہر مشتبہ شخص کا ٹیسٹ کرے گی۔

Comments

- Advertisement -