کراچی کے علاقے صدر میں نجی بینک کے اے ٹی ایم سے خاتون نے جب رقم نکلوائی تو نقلی نوٹ ان کے ہاتھ آگیا جس پر وہ حیران رہ گئیں۔
خاتون نے اے ٹی ایم سے رقم نکالی تو 500 روپے کی نقلی نوٹ پر بچوں کا کھیل لکھا تھا۔ خاتون کے مطابق نجی بینک کو شکایت بھی کی۔
خاتون کی شکایت بینک کی جانب سے ٹالی جاتی رہی۔ متاثرہ خاتون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی شکایت پوسٹ کر دی۔
کچھ روز قبل کراچی کی مارکیٹوں میں جعلی نوٹ پھیلائے جانے کا انکشاف ہوا تھا اور پولیس نے اس جرم میں ملوث گروہ کو گرفتار کیا تھا۔
کھوکھراپار پولیس نے جعلی نوٹ پھیلانے والے پانچ ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس کے مطابق گرفتار گروہ جعلی نوٹ مختلف مارکیٹس اور بچت بازاروں میں پھیلایا کرتا تھا، ملزمان سے ایک لاکھ 18 ہزار سے زائد کے جعلی کرنسی نوٹ برآمد ہوئے، گروہ شہر میں کافی عرصے سے سرگرم تھا۔
جعلی نوٹ کی پہچان کیا ہے؟
اسٹیٹ بینک پاکستان نے جعلی کرنسی کو پکڑنے اور روک تھام کے لیے بہترین اقدامات کیے ہیں۔ جعلی نوٹ پکڑنے کے لیے بینک نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ لوگ اس بات کو جانیں کہ کس طرح ایک مشتبہ نوٹ پکڑا جاسکتا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’باخبر سویرا‘ میں ڈائریکٹر فنانس اسٹیٹ بینک قادر بخش نے جعلی اور اصلی نوٹ کے فرق کے بارے میں سننے والوں کو آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ نوٹ کو سفید کاغذ پر رگڑ کر دیکھتے ہیں کہ رنگ چھوڑنے یا نہ چھوڑنے سے جعلی نوٹ کا پتا چلتا ہے، دیگر افراد آپ کو قائداعظم کی شیروانی رگڑنے کا مشورہ دیں گے اور وہ سخت ہو تو اسے مستند مان لیں گے۔
اس حوالے سے مکمل تفصیلات کے لیے ویڈیو ملاحظہ کیجیے: