بھارتی ریاست اتر پردیش کے علاقے میرٹھ میں لرزہ خیل قتل کا واقعہ پیش آیا جہاں خاتون نے آشنا کے ساتھ مل کر شوہر کو قتل کیا اور لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے سیمنٹ سے بھرے ڈرم میں ڈال دی۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مقتول کی شناخت سوربھ راجپوت کے نام سے ہوئی جو حال ہی میں کام سے چھٹیاں لے کر لندن سے میرٹھ واپس آیا تھا۔ سوربھ نے 2016 میں مسکان رستوگی نامی خاتون سے محبت میں شادی کی تھی اور جوڑے کی 5 سالہ بیٹی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق سوربھ کو آخری بار 4 مارچ 2025 کو علاقے میں دیکھا گیا، پوچھ گچھ کے دوران مسکان اور اس کے آشنا نے مقتول کو بے دردی سے قتل کرنے کا اعتراف کیا۔
4 مارچ 2025 کی رات مسکان نے شوہر کے کھانے میں نیند کی دوا ملائی اور پھر آشنا کو گھر بلایا۔ دونوں نے مل کر سوربھ کے سینے پر چاقو کے پے در پے وار کیے اور گلا کاٹ دیا۔
لاش کو ٹھکانے لگانے کی کوشش میں ملزمان نے مقتول کے ہاتھ کاٹ دیے۔ انہوں نے اگلے دن قریبی بازار سے پلاسٹک کا ایک بڑا ڈرم، سیمنٹ اور ریتی خریدی، لاش کو سیمنٹ سے بھرے ڈرم کے اندر ڈال کر گھر میں چھپا دیا۔
شوہر کو قتل کرنے کے بعد مسکان آشنا کے ساتھ پہاڑی علاقوں کی سیر کو چلی گئی۔ قتل کا انکشاف اُس وقت ہوا جب خاتون کی والدہ نے پولیس سے رابطہ کیا اور بتایا کہ اس کی بیٹی نے قتل کا اعتراف کیا ہے۔
تفتیش کے دوران مسکان اور اس کے آشنا نے لاش کو سیمنٹ سے بھرے ڈرم میں ڈال کر چھپانے کا انکشاف کیا۔ دو گھنٹے کی کوشش کے باوجود پولیس سیمنٹ کے سخت ہونے کی وجہ سے ڈرم کو کھولنے میں ناکام رہی اور اسے مردہ خانے بھیجنا پڑا جہاں سے لاش کو نکالنے کیلیے ڈرم کو کاٹ کر کھولا گیا۔
مقامی لوگوں کے مطابق مسکان نے گھر کو تالا لگا کر ہمیں بتایا کہ وہ شوہر کے ساتھ ہماچل پردیش کے دورے پر جا رہی ہے۔ اس کے دوران اس نے شک سے بچنے کیلیے سوربھ کے فون سے اس کے گھر والوں کو گمراہ کن پیغامات بھیجے۔
پولیس نے یہ بھی انکشاف کیا کہ مقتول نے اپنے گھر والوں کو بتایا تھا کہ وہ مرچنٹ نیوی میں کام کرتا ہے لیکن وہ دراصل لندن کی ایک بیکری میں ملازم تھا۔
لاش کے ٹکڑوں کو پوسٹ مارٹم کیلیے بھیج دیا گیا جبکہ ملزمان کے خلاف اہل خانہ کی شکایت پر متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔
پولیس معاملے کی مزید تفتیش کر رہی ہے۔