بھارت کے شہر ممبئی میں انوکھی شادی منعقد ہوئی جہاں ایک خاتون قاضی نے جوڑے کا نکاح پڑھایا۔ اس اقدام کو بھارت میں نہایت پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔
ممبئی میں اپنی نئی زندگی کا سفر شروع کرنے والی مایا کا کہنا ہے کہ اس نے ایک بار کہیں پڑھا تھا کہ خاتون بھی قاضی ہوسکتی ہے اور اسلام میں ایسی کوئی ممانعت نہیں، چنانچہ انہوں نے اور ان کے ہونے والے شوہر شمعون نے فیصلہ کیا کہ ان کا نکاح خاتون ہی پڑھائیں گی۔
مایا بنگالی ہیں جبکہ وہ برطانوی شہریت بھی رکھتی ہیں، تاہم اپنی نئی زندگی کا سفر شروع کرنے کے لیے وہ بھارت آئیں تھی۔
مایا کا کہنا ہے کہ خاتون قاضی کی تلاش ایک مشکل عمل تھا کیونکہ یہ کوئی عام بات نہیں، بہت کم لوگ اس بات کا علم رکھتے ہیں کہ خاتون بھی قاضی ہوسکتی ہیں۔
بالآخر مایا کو خاتون قاضی کا پتہ بھارتیہ مسلم مہیلا اندولن (بی ایم ایم اے) کی ویب سائٹ سے ملا۔
بی ایم ایم اے نے مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، راجھستان، تامل تاڈو، کرناٹک اور اڑیسہ میں 16 خواتین قاضیوں کی ٹریننگ کی ہے اور یہ سب اس پلیٹ فارم کی ویب سائٹ پر رجسٹرڈ ہیں۔
یوں مایا اور شمعون قاضی حکیمہ تک پہنچے جنہوں نے ان دونوں کا نکاح پڑھایا۔ قاضی حکیمہ کا کہنا ہے کہ وہ اس جوڑے کا نکاح پڑھانے کی خوشی کو لفظوں میں بیان نہیں کرسکتیں۔
بی ایم ایم اے کی سربراہ نور جہاں صفیہ ناز کہتی ہیں کہ خواتین کا قاضی ہونا ایسا ہی ہے جیسے کسی اور شعبے میں خواتین کا سرگرم ہونا، لیکن ایک عام خیال ہے کہ صرف مرد ہی قاضی ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین قاضیوں کے رجحان کو عام کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے شمعون اور مایا جیسے لوگوں کی ضرورت ہے جو روایتی تصورات سے ہٹ کر زندگی گزارنا چاہیں۔