لندن : برطانوی خاتون کو ڈرائیونگ کے جرم میں قانونی چارہ جوئی سے بچنے کے لیے اپنی موت کا جھوٹا دعویٰ کرنے پر آٹھ ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق شمالی لندن میں ڈرائیونگ کے جرم میں قانونی چارہ جوئی سے بچنے کے لیے خاتون کو اپنی موت کا جھوٹا دعویٰ مہنگا پڑگیا۔
کینسنگٹن کی 38 سالہ زو برنارڈ کو 2020 میں کِلبرن میں لاپرواہی سے گاڑی چلانے اور رکنے میں ناکامی پر گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے سڑکوں پر جانے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
38 سالہ خاتون نے پولیس کو فون کالز میں خود اپنی بہن شانیس کے طور پر ظاہر کیا اور کہا کہ زو کی موت ہوگئی ہے۔
ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ کو بتایا گیا پولیس کال کے بعد زو برنارڈ نے ویسٹ منسٹر رجسٹر آفس سے موت کے سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی لیکن وہ ناکام رہی کیونکہ رجسٹر میں کوئی موت نہیں تھی۔
اپنے مؤکل کی ہدایات پر بیرسٹر مارگو منرو کیر نے عدالت کو بتایا کہ برنارڈ کو جسمانی اور دماغی صحت کے مسائل تھے اور وہ کئی طرح کے سانحات کا شکار ہوئی تھیں، جن میں گرینفیل ٹاور کی آگ میں اپنے چچا اور سب سے بڑی بیٹی کو کھونا بھی شامل تھا۔
سماعت میں یہ بھی بتایا گیا کہ برنارڈ پر سابقہ سزائیں تھیں اور انہیں اکتوبر 2019 میں شراب پی کر گاڑی چلانے اور نااہل قرار دیتے ہوئے گاڑی چلانے کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا تھا اور چھ ماہ کی پابندی لگا دی گئی تھی۔
جس کے بعد جج مارٹن بیڈو نے کینسنگٹن مغربی لندن سے تعلق رکھنے والی برنارڈ کو آٹھ ماہ کے لئے جیل بھیج دیا، جس میں اسے آدھی سزا بھگتنی ہوگی۔
جج نے برنارڈ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جرم واضح طور پر آپ کی سوچ اور منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا، میں کافی مطمئن ہوں کہ یہ آپ نے موت کا جھوٹا دعویٰ کرکے پولیس کو دھوکہ دینے کی کوشش تھی۔
جج کا کہنا تھا کہ ڈرائیونگ کے معاملات میں آپ کا پہلے ہی ریکارڈ برا تھا اور آپ کو اچھی طرح سے معلوم تھا کہ آپ کس مصیبت میں ہیں، آپ نے پولیس کو کہا کہ آپ مر چکی ہیں اور اس کے لئے آپ نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی کوشش کی۔