تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

خواتین کے لیے صحت مند تفریح کا مرکز ویمن ڈھابہ

کراچی: دنیا بھر میں خواتین کی 49 فیصد سے بھی زائد آبادی اس بات کی متقاضی ہے کہ انہیں بھی وہ تمام سہولیات و مواقع دیے جائیں جو ان کی صنف مخالف کو حاصل ہیں۔

جن معاشروں نے خواتین کی اہمیت کو مانتے ہوئے انہیں یکساں مواقع فراہم کیے، ان معاشروں نے اس کا دگنا منافع حاصل کیا۔ انسان کی اس زمین پر آمد سے لے کر جدید دور تک انہی معاشروں نے ترقی کی جن کی خواتین نے وقت کے حساب سے گھروں کے اندر رہتے ہوئے یا باہر نکل کر ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا۔

پاکستان بھی اب ان ممالک میں شامل ہے جہاں کی خواتین کو کسی حد تک اپنی صلاحیتوں کے اظہار کی آزادی حاصل ہے، لیکن یہ آزادی صرف بڑے شہروں، اور ان شہروں کے بھی ترقی یافتہ علاقوں کو حاصل ہے۔

پاکستان کے غیر ترقی یافتہ علاقوں، شہروں اور دیہاتوں میں صورتحال بالکل مختلف ہے۔

یہاں خواتین کو وہ ماحول و آزادی میسر نہیں جو بڑے شہروں اور ترقی یافتہ علاقوں کی خواتین کو حاصل ہے۔ ترقی یافتہ علاقوں کی خواتین تعلیم بھی حاصل کرتی ہیں، عملی زندگی میں بھی آگے بڑھتی ہیں، اور انہیں تفریح کے بھی تمام مواقع و سہولیات حاصل ہیں۔ لیکن اسی شہر کے پسماندہ علاقوں کی خواتین ان تمام سہولیات سے محروم ہیں۔

خواتین کی اسی محرومی کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی کے نہایت ہی پسماندہ اور تمام سہولیات سے عاری علاقے ماڑی پور میں ایک ایسا ڈھابہ قائم کیا گیا ہے جو صرف اور صرف خواتین کے لیے ہے۔

پاکستان میں ڈھابوں پر خواتین کی موجودگی کا تصور کچھ عرصہ قبل سامنے آیا جب پوش علاقوں کی خواتین نے ڈھابوں پر بیٹھ کر اس جگہ سے صرف مردوں کے لیے مخصوص ہونے کا لیبل ہٹا دیا۔ سوشل میڈیا پر شروع کی جانے ’گرلز ایٹ ڈھابہ‘ نامی یہ تحریک خواتین کی خود مختاری کی طرف ایک قدم تھا۔

لیکن جس ڈھابے کی ہم بات کر رہے ہیں، وہ ان خواتین کے لیے ہے جو اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں، کجا کہ وہ خود مختاری کا مطالبہ کریں۔

کراچی میں ویمن ڈولپمنٹ فاؤنڈیشن نامی ایک تنظیم کی جانب سے قائم کیا گیا یہ ڈھابہ ماڑی پور میں ان خواتین کا مرکز بن چکا ہے جنہیں یا تو گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں تھی، یا گھر سے باہر نکلنے کے لیے ان کے ساتھ کسی مرد کی موجودگی لازم ہے، یا پھر وہ خواتین جنہیں کچھ آزادی تو میسر ہے، لیکن ان کے لیے پورے علاقے میں کوئی تفریحی مرکز نہیں۔

دراصل اس طرف کبھی توجہ ہی نہیں دی گئی کہ گھروں میں رہنے والی خواتین کو بھی ذہنی سکون و تفریح کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

ڈھابے پر آنے والی ایک خاتون بختیار کہتی ہیں، ’یہ ڈھابہ ہمیں تفریح کا موقع تو فراہم کرتا ہے، لیکن اس ڈھابے سے اپنائیت کا احساس اس لیے بھی ہوتا ہے کہ یہ صرف ہمارے لیے قائم کیا گیا ہے۔ کسی نے تو ہمیں بھی کچھ سمجھا، اور ہمارے بارے میں سوچا۔ کسی کو تو خیال آیا کہ عورتوں کو بھی تفریح کی ضرورت ہے‘۔

ڈھابے پر آنے والی بختیار

ویمن ڈھابے یا خواتین ڈھابے پر چائے اور کھانے پینے کی چیزوں کے ساتھ ساتھ لوڈو اور کیرم بھی رکھا گیا ہے جسے کھیل کر خواتین اپنے فرصت کے لمحات کو گزارتی ہیں۔

اپنی نوعیت کا یہ منفرد ڈھابہ نہ صرف ان خواتین کو صحت مند تفریح فراہم کر رہا ہے، بلکہ یہاں خواتین کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع بھی مل رہا ہے۔

مذکورہ خاتون بختیار بھی سلائی کڑھائی میں ماہر ہیں، اور ڈھابے پر بیٹھ کر وہ وہاں موجود کئی لڑکیوں کو سلائی کڑھائی کے پیچ و خم بھی سکھاتی ہیں۔

ان خواتین کی انفرادی کوششوں کے علاوہ ڈھابے کی انتظامیہ کی جانب سے بھی ایسی صحت مند سرگرمیاں منعقد کی جاتی ہیں جن سے ان خواتین کی تعلیم و تربیت کا سامان بھی ہوجاتا ہے، جیسے دستاویزی فلمیں دکھانا، کسی کتاب کا مطالعہ، یا انہیں ہنر مند بنانے والی کسی سرگرمی کی کلاسیں وغیرہ۔

ویمن ڈولپمنٹ فاؤنڈیشن کی صدر صبیحہ شاہ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس ڈھابے کو قائم کرنے کا مقصد ان خواتین کو سکون کے چند لمحات فراہم کرنا ہیں جو کوئی تفریحی سرگرمی نہ ہونے کے باعث ایک گھٹن زدہ زندگی گزار رہی تھیں۔ ’گھروں میں کام کاج اور اپنے گھر والوں کے آرام کا خیال رکھنے کے بعد ان خواتین کو بھی ضرورت تھی کہ ان کی تفریح طبع یا ذہنی سکون کے لیے کوئی مقام ہو جہاں وہ جا سکیں‘۔

وہ بتاتی ہیں کہ وقت بدلنے کے ساتھ ساتھ ماڑی پور میں بھی حالات بہت تبدیل ہوگئے ہیں۔ ’اب لڑکیاں اسکول بھی جاتی ہیں، اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد اگر چاہیں تو چھوٹی موٹی ملازمت بھی کر سکتی ہیں، جس کا تصور بھی صرف چند سال پہلے تک ناممکن تھا‘۔

ڈھابے کی روح رواں صبیحہ شاہ

صبیحہ اور ان کی ٹیم نے ڈھابے کے ساتھ ریڈنگ کارنر بھی قائم کیا ہے جہاں اسکول کے بچے اور بچیاں نہ صرف مطالعہ کر سکتے ہیں بلکہ وہاں موجود کمپیوٹر اور مفت انٹرنیٹ کی سہولت سے وہ ترقی یافتہ دنیا سے بھی جڑ سکتے ہیں۔

علاقے کے افراد کیا اپنی خواتین کو وہاں آنے کی اجازت دیتے ہیں؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے صبیحہ نے بتایا کہ اس مختصر عرصے میں انہوں نے علاقے کے لوگوں پر اپنا اعتماد قائم کیا ہے۔ ’اس ڈھابے پر آنے کے بعد خواتین کو ذہنی طور پر سکون حاصل ہوا جس کے بعد ان کی زندگی میں خوشگوار تبدیلی آئی۔ یہی نہیں بلکہ خواتین نے سلائی کڑھائی سمیت کئی مثبت سرگرمیاں شروع کیں جس سے ان کے گھروں کی معیشت کو بھی فائدہ پہنچا‘۔

ان کے مطابق جب مردوں نے یہ مثبت تبدیلیاں دیکھیں تو وہ جان گئے کہ یہ ڈھابہ واقعتاً خواتین کی بہبود کے لیے نیک نیتی سے قائم کیا گیا ہے لہٰذا وہ بخوشی اپنی عورتوں کو یہاں آنے کی اجازت دیتے ہیں۔

ڈھابے پر آنے والی خواتین کا ماننا ہے کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ اس ڈھابے کی صورت میں انہیں ایک تفریحی سرگرمی میسر آگئی ہے۔ وہ چاہتی ہیں کہ شہر کے دیگر پسماندہ علاقوں میں بھی ایسے مراکز قائم کیے جائیں تاکہ کم تعلیم یافتہ خواتین کو بھی تفریح کا حق حاصل ہوسکے۔

Comments

- Advertisement -