افغان طالبان نے ایک نیا حکم جاری کیا ہے جس میں خواتین پر صحت کی تعلیم حاصل کرنے کی پابندی لگادی گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سینئر عہدیداروں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان قیادت نے خواتین کو نرسنگ اور دائی کے کورسز سمیت صحت کی تعلیم حاصل کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
وزارت صحت کے حکام نے تعلیمی اداروں کے سربراہان سے ملاقات کے دوران اس پابندی سے متعلق آگاہ کیا، مگر اس حوالے سے تحریری حکم نامہ تاحال جاری نہیں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان حکومت کی جانب سے پہلے ہی خواتین کی یونیورسٹی اور ثانوی تعلیم پر پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں، جس کے بعد شعبہ صحت اور اس کے ادارے خواتین کے لیے واحد تعلیم حاصل کرنے کا ذریعہ تھے۔
اس سے قبل طالبان کی قدامت پسند حکومت نے ٹیلی وژن میں فلم بندی پر مبنی نشریات پر پابندی عائد کر دی تھی۔
افغانستان میں نیشنل ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ڈائریکٹر جنرل قاری یوسف احمدی نے کابل کے قومی ٹی وی اسٹیشن کی سینئر انتظامیہ کو مطلع کیا کہ نئے قانون پر عمل درآمد کے لیے مرحلہ وار حکمت عملی شروع ہو چکی ہے۔ میٹنگ سے واقف دو صحافیوں کے مطابق، افغانستان کے تمام صوبوں میں ٹی وی اسٹیشنوں کو بتدریج بند کر کے ریڈیو اسٹیشنوں میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
افغانستان سے شرمناک انخلاء : ٹرمپ کا فوجی افسران کے کورٹ مارشل کا عندیہ
طالبان حکومت نے شمال مشرقی صوبہ تخار میں ٹیلی ویژن کے آپریشنز اور عوامی مقامات پر لوگوں کی فلم بندی اور تصویر کشی پر پابندی لگا دی تاہم اس پابندی کو بتدریج کابل اور ملک بھر نافذ کیا جائے گا۔