دوحہ: قطر میں جاری افغان امن مذاکرات میں طالبان کی مذاکراتی ٹیم میں خواتین بھی شامل کی جائیں گی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ قطر میں 19 تا 21 اپریل کو منعقدہ افغان امن مذاکرات میں طالبان کے وفد میں خواتین بھی شامل ہوں گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان خواتین کا طالبان کے سینئر ارکان سے کوئی بھی تعلق نہیں اور وہ فقط عام افغان ہوں گی۔
طالبان کے مطابق ان میں سے کچھ خواتین افغانستان سے اور کچھ غیر ممالک میں مقیم ہیں۔
واضح رہے کہ دوحہ میں افغان امن مذاکرات کا نیا دور شروع ہورہا ہے جس میں افغان وفد میں سیاست دانوں اور سول سوسائٹی سمیت 150 ارکان شامل ہوں گے۔
مزید پڑھیں: مذاکرات کے باوجود طالبان کا دہشت گرد حملے جاری رکھنے کا اعلان
افغان امن مذاکرات کے طویل دور میں یہ پہلا موقع ہوگا جب فریقین کی جانب سے خواتین کو مذاکراتی ٹیم میں شامل کیا گیا ہو، امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے طالبان اور کابل حکومت کی جانب سے مذاکراتی عمل میں خواتین کو شامل کرنے کے فیصلے کو سراہا ہے۔
زلمے خلیل زاد نے کا کہنا تھا کہ وہ افغانستان میں جامع جنگ بندی کے انتظام پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ قطر طالبان اور امریکی نمائندے افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں گزشتہ روز دوحہ پہنچ گئے تھے، امن مذاکرات کے عمل کا آغاز 19 اپریل سے ہوگا۔
خیال رہے کہ افغان حکام اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے باوجود طالبان نے افغانستان میں دہشت گرد حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔