آج پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی گیارہویں برسی منائی جارہی ہے۔ آج سے 11 برس قبل دسمبر کی ایک سرد شام ان پر قاتلانہ حملہ کر کے انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
بے نظیر بھٹو کا کسی اسلامی ملک کی پہلی خاتون سربراہ بننا، ان کا سیاسی پس منظر، ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی اور بھائیوں کی امواتیں، اور خود بے نظیر بھٹو کی کرشماتی شخصیت وہ عوامل تھے جنہوں نے انہیں ہمیشہ عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا کر رکھا۔
تاہم سیاست میں آنے سے قبل ان کے بچپن اور نوعمری کا حصہ عام لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہے۔
آج ہم آپ کو بے نظیر بھٹو کے بارے میں ایسے ہی کچھ منفرد حقائق سے آگاہ کر رہے ہیں جن سے آپ آج سے قبل واقف نہیں ہوں گے۔
آبائی شہر
بے نظیر بھٹو کا آبائی شہر کراچی تھا۔ وہ اسی شہر میں پیدا ہوئیں، پلی بڑھیں اور یہیں سے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔
پہلی زبان
گو کہ بے نظیر بھٹو سندھی اور اردو زبان بہت خوبصورتی سے بولتی تھیں، تاہم انہیں سکھائی جانے والی پہلی زبان انگریزی تھی۔
کراچی گرامر اسکول
بے نظیر بھٹو نے ابتدائی تعلیم کراچی کے بہترین تعلیمی ادارے کراچی گرامر اسکول سے حاصل کی تھی۔
ایرانی والدہ
بے نظیر بھٹو کی والدہ نصرت بھٹو ایرانی شہری تھیں۔ جب ان کی شادی ذوالفقار علی بھٹو سے ہوئی تو وہ ایران سے کراچی منتقل ہوگئیں اور یہیں رہنے لگیں۔
ذوالفقار علی بھٹو اپنی وزرات عظمیٰ کے دور میں جب خاتون اول نصرت بھٹو کے ساتھ ایران گئے تو اس وقت شاہ ایران رضا شاہ پہلوی نے ان دونوں کا استقبال کیا تاہم ان کی ملکہ فرح دیبا وہاں موجود نہیں تھیں، کیونکہ شاہی قوانین کے مطابق ملکہ، ایران کے کسی عام شہری کا استقبال یا اس کی میزبانی نہیں کرسکتی تھیں۔
آکسفورڈ یونین کی پہلی ایشائی خاتون صدر
دنیا کی عظیم درسگاہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں اپنی تعلیم کے دوران وہ آکسفورڈ تقریری یونین کی صدر بھی منتخب ہوئیں۔ وہ اس عہدے پر منتخب ہونے والی پہلی ایشیائی خاتون تھیں۔
شوہر آصف علی زرداری
بے نظیر بھٹو اپنے شوہر سابق صدر آصف علی زرداری سے عمر میں 2 سال بڑی تھیں۔ قریبی رفقا کا کہنا ہے کہ یہ برتری دونوں کے رشتے میں بھی تھی اور بے نظیر بھٹو حاکمانہ مزاج رکھتی تھیں۔